حضرت ادریس علیہ السلام اللہ عزوجل کے برگزیدہ بندے و نبی ہیں۔ آپ علیہِ السّلام حضرت آدم اور حضرت شیث علیہما السلام کے بعد لوگوں کی راہنمائی کے لیے بھیجے گئے۔ آپ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آباء و اجداد میں سے ہیں۔ آپ کا نامِ نامی اسمِ گرامی خنوخ یا اخنوخ ہے اور مبارک لقب ادریس ہے۔ آپ علیہ السلام کو وعدۂ الٰہی کے مطابق ابھی تک موت نہیں آئی اور اس وقت آپ آسمانوں میں زندہ تشریف فرما ہیں۔ (سیرت الانبیاء، صفحہ 148)

حضرت ادریس علیہ السلام کی قرآنی صفات:قرآن مجید فرقان حمید میں حضرت سیدنا ادریس علیہ السلام کا تذکرہ مبارک دو سورتوں میں موجود ہے۔ سورۂ مریم اور سورۂ انبیاء۔ انہیں میں سے ذکر کردہ آپ کی قرآنی صفاتِ مبارکہ کے بارے میں جانتے ہیں:

(1، 2) صدیق(سچے)، نبی: حضرت ادریس علیہ السلام صدیق یعنی بہت ہی سچے نبی تھے کہ آپ کی صداقت کو خود خالقِ کائنات نے قرآن مجید میں یوں ذکر فرمایا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)

تمام انبیاء کرام علیہم السلام ہی صدیق ہیں لیکن قرآن مجید میں خصوصیت کے ساتھ سیدنا ادریس علیہ السلام کو صدیق فرمایا گیا اس سے معلوم ہوتا ہےکہ آپ میں اس وصف کا ظہور نمایاں تھا۔

(3)صبر کرنے والے نبی: آپ کی صداقت کے ساتھ ساتھ آپ علیہ السلام کے صبر مبارک کا ذکر بھی قرآن مجید میں آیا ہے۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اسمٰعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔(پ17، الانبیآء:85)

(4) کامل ترین صالح نبی: وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(86) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔ (پ17، الانبیآء: 86)

اللہ عزوجل ہمیں سیرتِ انبیاء کرام علیہم السلام کا مطالعہ کرنے اور اللہ عزوجل کے آخری نبی کی سیرتِ مبارکہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔