محمد جمال عطّاری(درجہ
اولیٰ جامعۃُ المدینہ فیضان عبداللہ شاہ غازی کراچی، پاکستان)
حضرت ادریس علیہ السّلام اللہ تعالیٰ کے تیسرے نبی تھے، جو
حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت شیث علیہ السّلام کے بعد نبوّت کے جلیل القدر
منصب پر فائز ہوئے۔ آپ کا اصل نام’’اخنوخ‘‘ تھا، جب کہ قرآنِ کریم اور احادیثِ
مبارکہ میں آپ کو ’’ادریس‘‘ کے نام سے پکارا گیا ہے۔
قرآنِ پاک میں ذکر: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے:
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک وہ صدیق تھا غیب کی
خبریں دیتا۔ اور ہم نے اسے بلند مکان پر اٹھالیا۔(پ16، مریم:56، 57) ایک اور مقام پر اللہ
تعالیٰ نے فرمایا:ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اسمٰعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد
کرو) وہ سب صبر والے تھے۔(پ17، الانبیآء:85)
قرآنِ کریم کی معروف و مستند تفسیر’’معارف القرآن‘‘ کے
مطابق’’ حضرت ادریس علیہ السّلام، حضرت نوح علیہ السّلام سے ایک ہزار سال پہلے
پیدا ہوئے۔(روح المعانی، بحوالہ مستدرک حاکم) اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبوّت کے مرتبے
پر سرفراز فرمایا اور آپ پر تیس صحیفے نازل فرمائے۔ حضرت ادریس علیہ السّلام وہ
پہلے انسان ہیں جنہیں علمِ نجوم اور حساب بطورِ معجزہ عطا کیے گئے۔ سب سے پہلے آپ
نے ہی قلم سے لکھنا اور کپڑا سینا ایجاد کیا۔ آپ سے پہلے لوگ عموماً جانوروں کی
کھال، لباس کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے۔ سب سے پہلے ناپ تول کے طریقے بھی آپ
ہی نے متعارف کروائے اور ہتھیار بھی آپ کی ایجاد ہے۔علمائے تفسیر فرماتے ہیں
کہ’’پہلا شخص جس نے تبلیغِ دین کے لیے وعظ و خطاب کا سلسلہ شروع کیا، وہ حضرت
ادریس تھے۔‘‘