اللہ پاک نے انسان کو اتنی عقل دی ہے کہ اگر وہ دنیا میں
غوروفکر کرے تو وہ اس کی ذات پاک کے وجود کو جان لے مگر اللہ نے اتمام حجت کے لیے
انبیاء کو بھیجا جو لوگوں کو اس کی ذات کی پہچان کرائیں تاکہ قیامت میں کوئی منکر
یہ نہ کہہ سکے کہ ہمارے پاس ڈر سنانے والا کوئی رسول نہیں آیا تھا جو ہمیں ایک خدا
کی عبادت کا حکم دیتا اور اس کے عذاب سے ڈراتا، انبیاء اور رسولوں کا یہ سلسلہ
حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا اور حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر
ختم ہو گیا۔ اللہ پاک نے ان انبیاء میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی اور ہر نبی کو
ایسے اوصاف دیے جن کے سبب وہ اپنی قوم میں سب سے ممتاز ہوئے۔ آج ہم ان انبیاء میں
سے اس نبی کا ذکر خیر قلم بند کریں گے جنہوں نے سب سے پہلے قلم سے لکھا، (جامع
صغیر حدیث نمبر 2846صفحہ169حرف الھمزہ دارالکتب علمیہ بیروت لبنان) اور حضرت آدم
علیہ السلام کے پوتے ہیں(تفسیر مدارک سورۃ انبیاء تحت الآیۃ 85)یعنی حضرت ادریس
علیہ السلام۔ آپ کا اصل نام اخنوخ ہے(مدارک، مریم، تحت الآیۃ:56، ص677)ادریس آپ کا
لقب ہے۔ قرآن پاک میں آپ کے جن اوصاف کو ذکر کیا گیا ہے وہ درج ذیل ہیں:
صدیق: اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ
اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56)
صبر کرنے والا: فرمان باری تعالیٰ ہے: وَ
اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اسمٰعیل اور
ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔(پ17، الانبیآء:85)
حضرت ادریس علیہ السلام عبادات کی مشقتوں اور آزمائشوں کو
برداشت کرنے اور اپنے اوپر نازل ہونے والے صحیفوں کے درس پر صبر کرنے والے
تھے۔(تفسیر روح البیان جلد 5 صفحہ515سورۃ الانبیاء تحت الآیۃ 85)
قرب خاص کے لائق : رب تعالیٰ کا فرمان ہے: وَ
اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(86) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور انہیں ہم نے
اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔ (پ17،
الانبیآء: 86) یہاں قرب خاص سے مراد نبوت ہے۔(تفسیر جلالین سورۃ انبیاء تحت الآیۃ 85)
اللہ پاک ہمیں بھی حضرت ادریس علیہ السلام کی طرح تبلیغ
دین پر گامزن رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس راہ میں آنے والی مشکلات کو برداشت
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔