غلام رسول (درجۂ سادسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ
کراچی، پاکستان)
صدیق اور اللہ
تعالیٰ کے نبی علیہِ السّلام: حضرت ادریس علیہ السلام
بہت ہی سچے اور اللہ تعالیٰ کے نبی تھے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ٘-اِنَّهٗ كَانَ
صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ(56) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو بےشک
وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا۔(پ16، مریم:56) ویسے تو انبیاءکرام بے شمار اوصاف
کے مالک ہوتے ہیں لیکن ادھر حضرت ادریس علیہ السلام کا ذکر بطور خاص سچائی کے ساتھ
کیا گیا کیونکہ آپ علیہ السلام میں اس وصف کا ظہور بہت نمایاں تھا۔
صابر اور قربِ
الٰہی کے لائق بندے: اللہ تعالیٰ نے ارشاد
فرمایا: وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ
اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(85) وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ
الصّٰلِحِیْنَ(86) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
اسمٰعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔اور انہیں
ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں۔(پ17،
الانبیآء:85، 86)
حضرت اسماعیل علیہ السلام
اور حضرت ذوالکفل علیہ السلام کے ساتھ حضرت ادریس علیہ السلام کے اوصاف بیان
فرمائے کہ آپ عبادات کی مشقتوں اور آفات و بلیات کو برداشت کرنے اور درس دینےپر
کامل صبر فرمانے والے تھے اور قرب خاص کےلائق بندوں میں سے تھے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ
ہمیں اچھے اوصاف اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح
کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا
ذمہ دار نہیں۔