نصیحت کا مطلب ہمدردی اور خیر  خواہی کرناہے۔ہر نبی علیہ السلام نے اپنے دورِ نبوت میں اپنی قوم کی بھلائی کے لیے مختلف نصیحتیں کیں۔ان میں سے چند انبیاءکرام علیہ السلام کی نصیحتوں کو قرآن کریم نے بیان کیا ہےان میں سے حضرت ھود علیہ السلام کی چند نصیحتوں کو ذیل میں بیان کیا جاتا ہے۔

(1) دعوتِ دین: حضرت ھود علیہ السلام نے جو نصیحت فرمائی قرآن پاک میں اس کا ایسے تذکرہ آیا ہے: قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-اَفَلَا تَتَّقُوْنَ ترجمۂ کنز الایمان: کہااے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں۔ (سورۃالاعراف 65)

(2) کفار کے ردِ عمل پر جواب: جب ھود علیہ السلام نے اپنی قوم کو وحدانیت کی دعوت دی تو کفار نے کہا کہ آپ ہمیں حماقت کا شکار لگتے ہیں کہ باپ دادا کے دین کو چھوڑ کر دوسرے دین کو مانتے ہیں۔ اس پر حضرت ھود علیہ السلام نے جواب دیا اس کو قرآن کریم نے بیان کیا ہے : اَوَ عَجِبْتُمْ اَنْ جَآءَكُمْ ذِكْرٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَلٰى رَجُلٍ مِّنْكُمْ لِیُنْذِرَكُمْؕ ترجمۂ کنز الایمان: اور کیا تمہیں اس کا اچنبھا ہوا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نصیحت آئی تم میں کے ایک مرد کی معرفت کہ وہ تمہیں ڈرائے۔ (سورۃالاعراف69)

(3) انعامات یاد دلا کر نصیحت: حضرت ھود علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ پاک کے انعامات یاد کرواکر نصیحت کی کہ اس وقت کو یاد کرو جب اللہ پاک نے تمہیں قومِ نوح کے بعد ان کا جانشین بنایا اور تمہیں زیادہ قوت و طاقت دی تو تمہیں چاہیے کہ ان نعمتوں کو یاد کرو اور شکرانے کے طور پر ایمان لا کر اللہ پاک کی عبادت کرو تاکہ فلاح حاصل کر سکو۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے: وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَآءَ مِنْۢ بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ زَادَكُمْ فِی الْخَلْقِ بَصْۜطَةًۚ-فَاذْكُرُوْۤا اٰلَآءَ اللّٰهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ ترجمۂ کنز الایمان: اور یاد کرو جب اس نے تمہیں قوم نوح کا جانشین کیا اور تمہارے بدن کا پھیلاؤ بڑھایا تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو کہ کہیں تمہارا بھلا ہو۔ (الاعراف 69)

(4) بُرے معمولات پر نصیحت: حضرت ھود علیہ السلام کی قوم کا معمول تھا کہ وہ بلند عمارات بناتے اور لوگوں کو نا حق تنگ کرتے اور غرور و تکبر کے باعث بہت سی برائیوں میں مبتلا تھے چنانچہ انہیں نصیحت کرتے ہوئے حضرت ھود علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: اَتَبْنُوْنَ بِكُلِّ رِیْعٍ اٰیَةً تَعْبَثُوْنَ(۱۲۸) وَ تَتَّخِذُوْنَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُوْنَۚ(۱۲۹) وَ اِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَۚ(۱۳۰) فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِۚ(۱۳۱) وَ اتَّقُوا الَّذِیْۤ اَمَدَّكُمْ بِمَا تَعْلَمُوْنَۚ(۱۳۲) اَمَدَّكُمْ بِاَنْعَامٍ وَّ بَنِیْنَۚۙ(۱۳۳) وَ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۚ(۱۳۴) اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍؕ(۱۳۵)

ترجمۂ کنز الایمان : کیا ہر بلندی پر ایک نشان بناتے ہو راہ گیروں سے ہنسنے کو۔اور مضبوط محل چنتے ہو اس امید پر کہ تم ہمیشہ رہوگے۔ اور جب کسی پر گرفت کرتے ہو تو بڑی بیدردی سے گرفت کرتے ہو۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو.اور اس سے ڈرو جس نے تمہاری مدد کی ان چیزوں سے کہ تمہیں معلوم ہیں ۔تمہاری مدد کی چوپایوں اور بیٹوں ۔اور باغوں اور چشموں سے۔بیشک مجھے تم پر ڈر ہے ایک بڑے دن کے عذاب کا۔ (سورۃالشعرآء: 128تا135)

ہمیں چاہیے کہ ہم انبیاء کرام علیہ السلام کی ان نصیحتوں پر عمل کریں اور گزشتہ قوموں سے عبرت حاصل کریں تاکہ ہم دنیا اور آخرت میں کامیابی سے ہمکنار ہوسکیں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم