محمد
سلمان الحنفی (درجۂ رابعہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور،
پاکستان)
انسانی زندگی
میں نصیحت نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ بزرگوں کی نصیحتوں کے بغیر حالات کی تاریکیوں
سے بچنا ناممکن سا ہے۔ زندگی میں کم ہی ایسے لوگ ہوں گے جو اس کی خوشبو سے محروم
رہے ہوں۔ انبیاء کرام علیہم السلام صف اول کی ہستیاں ہیں جنہوں نے اپنی اپنی قوموں
کو نصیحتوں کے پھول عطا کیے جن لوگوں نے ان کی نصیحتوں کو اپنے سینے سے لگایا وہ
ابدی نعمتوں سے سرفراز ہوئے اور مخالفت کرنے والے دردناک عذاب کے مستحق ہوئے۔ حضرت
ہود علیہ السلام کی کچھ نصیحتیں جو انہوں نے اپنی قوم عاد کو کیں آئیے ملاحظہ
کیجیئے:
(1)
ایک معبود کی عبادت : حضرت ہود
علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ ایک الله کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ
تمہارا کوئی معبود نہیں جیسا کہ الله تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ
اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ
مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-اَفَلَا تَتَّقُوْنَ ترجمۂ کنز
الایمان: اور عاد کی طرف ان کی برادری سے
ہود کو بھیجا کہا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں
تو کیا تمہیں ڈر نہیں۔(پ8،اعراف:65)
(2)
الله سے ڈرنا : حضرت ہود علیہ
السلام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ الله تعالیٰ سے ڈرو جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اِذْ قَالَ
لَهُمْ اَخُوْهُمْ هُوْدٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(124)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(125)فَاتَّقُوا
اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ (126) ترجمۂ کنز الایمان: جب کہ ان سے ان کے ہم قوم ہود نے فرمایا کیا تم
ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں ۔ تو اللہ سے ڈرو اور
میرا حکم مانو۔(پ19، الشعراء124-126)
تفسیر:
خلاصہ یہ ہے
کہ حضرت ہود علیہ السلام کی قوم ’’عاد‘‘ نے انہیں اس وقت جھٹلایا جب آپ علیہ السلام نے ان سے فرمایا: تم جس کفر و شرک
میں مبتلا ہو،کیا اس پر تم اللہ تعالٰی کے
عذاب سے ڈرتے نہیں ۔بیشک میں اللہ تعالٰی کی طرف سے ایک ایسا رسول ہوں جس کی امانت
داری تم میں مشہور ہے اور میں اللہ تعالٰی کی وحی کا امین ہوں تو تم مجھے جھٹلانے
میں اللہ تعالٰی کے عذاب سے ڈرو اور میں تمہیں جو حکم دوں اس میں میری
اطاعت کرو۔ (صراط الجنان 7 /128، مکتبۃ المدینہ)
(3)
استغفار کرنا : حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اپنی
خطاؤں پر اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کرو جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ یٰقَوْمِ
اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ
مِّدْرَارًا وَّ یَزِدْكُمْ قُوَّةً اِلٰى قُوَّتِكُمْ وَ لَا تَتَوَلَّوْا
مُجْرِمِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان: اور اے میری قوم اپنے رب سے
معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ تم پر زور کا پانی بھیجے گا اور تم میں جتنی
قوت ہے اس سے اور زیادہ دے گا اور جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو۔(پ12، ھود52)
تفسیر:
جب قومِ عاد
نے حضرت ہود علیہ السلام کی دعوت قبول نہ کی تو اللہ تعالیٰ نے اُن کے کفر کے سبب
تین سال تک بارش موقوف کردی اور نہایت شدید قحط نمودار ہوا اور اُن کی عورتوں کو
بانجھ کردیا، جب یہ لوگ بہت پریشان ہوئے تو حضرت ہود علیہ السلام نے وعدہ فرمایا
کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائیں اور اس کے رسول کی تصدیق کریں اور اس کے
حضور توبہ و اِستغفار کریں تو اللہ تعالیٰ بارش بھیجے گا اور اُن کی زمینوں کو
سرسبز و شاداب کرکے تازہ زندگی عطا فرمائے گا اور قوت و اَولاد دے گا۔(صراط الجنان
4/ 450-451،مکتبۃ المدینہ)