حضرت نوح علیہ
السلام کے برسوں بعد اللہ تعالی نے ایک قوم پیدا فرمائی جسے اس زمانے میں
"قوم عاد" کہا جاتا تھا۔یہ لوگ ،طاقتور، بڑے قد اور لمبی عمروں والے
تھےلیکن ایمان و عمل کے اعتبار سے پستی کا شکار تھے۔ گمراہیوں کی تاریکیوں میں
بھٹکنے والی اس قوم کو راہ راست پر لانے کے لیے اللہ تعالی نے اس قوم سے حضرت ہود
علیہ السلام کو رسول بنا کر ان کی طرف بھیجا۔آپ علیہ السلام نےقوم عاد کو جو
نصیحتیں کی اللہ تعالی نے ان کو قرآن پاک میں بیان فرمایا ہے۔آئیے چند نصیحتیں
ملاحظہ فرماتے ہیں:
(1)
وحدانیت الہی پر ایمان لانے کی نصیحت : آپ علیہ السلام نے قوم عاد کو اللہ تعالی کی
وحدانیت پر ایمان لانے، اللہ تعالی سے ڈرنے اور صرف اسی کی عبادت کرنے کا حکم
دیا۔جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
ترجمہ کنزالایمان: کہا اے میری قوم
اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں۔ ( الاعراف:65)
(2)
انعامات الہی یاد دلا کر نصیحت : آپ علیہ السلام نے قوم کو انعامات الہی یاد دلا
کر نصیحت کی ،چنانچہ فرمایا:اے میری قوم! اللہ تعالی کی نعمتوں کو یاد کرو اور
شکرانے میں ایمان لاؤ اور بندگی کا راستہ اختیار کرو ۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: وَ
اذْكُرُوْۤا اِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَآءَ مِنْۢ بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ زَادَكُمْ فِی
الْخَلْقِ بَصْۜطَةًۚ-فَاذْكُرُوْۤا اٰلَآءَ اللّٰهِ ترجمہ
کنزالایمان: اور یاد کرو جب اس نے تمہیں قوم نوح کا جانشین کیا اور تمہارے بدن کا
پھیلاؤ بڑھایا تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو۔ ( الاعراف:69)
(3)
عذاب سے ڈرا کر قوم کو نصیحت : آپ
علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا:اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو مجھے خوف ہے کہ تم
پر عذاب نہ آجائے۔جیسا کہ قرآن پاک میں
ہے: اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّا اللّٰهَؕ-اِنِّیْۤ
اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ ترجمہ کنزالایمان: کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پُوجو بیشک مجھے تم پر
ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔ (پ26،الاحقاف:21)
(4)
قوم پر قحط سالی کا عذاب اور حضرت ہود
علیہ السلام کی نصیحت : جس
وقت قوم ہود کی سرزمین پر بارش نہ ہونے کے سبب شدید قحط پڑ
گیاتو آپ علیہ السلام نے ان سے فرمایا: اگر تم بارگاہ الہی میں گناہوں سے سچی توبہ
کرو تو اللہ تعالی موسلا دھار بارش سے تمہاری زمینوں کو سرسبز و شاداب کردے گا۔ جیسا کہ قرآن پاک میں
ہے: یٰقَوْمِ
اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ
مِّدْرَارًا ترجمہ
کنزالایمان: اے میری قوم اپنے رب سے معافی
چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ تم پر زور کا پانی بھیجے گا ۔ (پ12،ہود:52)
(5)
اللہ تعالی سے ڈرنے اور اپنی اطاعت کرنے
کی نصیحت : آپ علیہ السلام نے اپنی
قوم سے فرمایا:بیشک میں اللہ تعالیٰ کا امانت دار رسول ہوں میری
اطاعت کرو اور اللہ تعالٰی سے ڈرو ۔جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: اِنِّیْ
لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(125)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ ترجمہ کنزالایمان: بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں
تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔ (پ19،الشعراء:125تا126)
نوٹ :
یاد رہے قوم
عاد دو ہیں : عاد اولیٰ یہ حضرت ہود علیہ السلام کی قوم ہے اور یہ یمن
میں آباد تھے اور عاد ثانیہ،یہ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم ہے،
اسی کو ثمود کہتے ہیں ان دونوں کے درمیان سو برس کا فاصلہ ہے۔ یہاں عادِ اولی
مراد ہے ۔ (تفسیر روح البیان، الاعراف، تحت الآیۃ: 65، 3/ 175)