مکہ المکرمہ نہایت بابرکت اور صاحبِ عظمت شہر ہے، ہر مسلمان اس کی حاضری کی تمنا و حسرت رکھتا ہے اور اگر ثواب کی نیت ہو تو یقینا ًدیدارِ مکۃ المکرمہ کی آرزو بھی عبادت ہے۔ قرآنِ کریم میں متعدد مقامات پر مکہ مکرمہ کا بیان کیا گیا۔اللہ رب العزت نے بعض رسولوں کوبعض رسولوں پرفضیلت عطاکی ہے۔اسی طرح دنوں میں سے جمعۃ المبارک کو،مہینوں میں سے ،ماہِ رمضان المبارک کو،راتوں میں سے لیلۃ القدرکی رات کواسی طرح شہروں میں سے مکۃ المکرمہ اورمدینہ منورہ کوفضیلت عطاکی ہے۔ حرمِ کعبہ کے حقوق پر احادیث مبارکہ

1۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،میں نے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:تم میں سے کسی کو یہ جائز نہیں کہ وہ مکہ معظمہ میں ہتھیار اٹھائے پھرے۔(مسلم)

2۔ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،نبیِّ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے جب مکہ فتح فرمایا تواس روز فرمایا:اس شہر کو اللہ پاک نے اس دن سے حرمت عطا فرمائی جس روز زمین اور آسمان کو پیدا کیا تھا۔یہ اللہ پاک کی حرمت کے باعث تاقیامت حرام ہے اور اس میں جنگ کرنا کسی کے لئے نہ مجھ سے پہلے حلال ہو اور نہ میرے لئے مگردن کی ایک ساعت کے لئے کسی پس وہ اللہ پاک کی حرمت کے ساتھ قیامت تک حرام ہے نہ اس کا کانٹا توڑا جائے اور نہ اس کاشکار بھڑکایا جائے اوراس کی گری پڑی چیز صرف وہ اٹھائے جس نے اعلان کرنا ہو اور نہ یہاں کی گھاس اکھاڑی جائے۔(البخاری)

3۔ حضور نبیِّ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ معظم ہے: 1۔’’مکے میں رمضان گزارنا غیرِمکہ میں ہزار رمضان گزارنے سے افضل ہے۔‘‘ (جمع الجوامع، ج4، ص472، حدیث 12589)

4۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضورنبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:کوئی شہرایسانہیں جسے دجال نہ روندے سوائے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے ان کے راستوں میں سے ہرراستہ پرصف بستہ فرشتے حفاظت کررہے ہیں۔(بخاری)

5۔ مالک بحروبر، قاسم کوثر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا یَدْخُلُ الدَّجَّالُ مَکَّۃَ وَلَا الْمَدِیْنَۃَ‘‘ یعنی مکے اور مدینے میں دجال داخل نہیں ہو سکے گا۔ (مسند احمد بن حنبل، ج10، ص85، حدیث 26106)