مکہ مکرمہ نہایت بابرکت اور صاحب عظمت شہر ہے جس میں ہر دم رحمتوں کی چھما چھم بارشیں برستی لطف و کرم کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا مانگنے والا کبھی محروم نہیں لوٹتا یہ وہ شہر ہے جس کی قسم کو اللہ پاک نے قران پاک میں یاد فرمایا{لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِ: مجھے اِس شہر کی قسم۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت میں ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، مجھے اِس شہر مکہ کی قسم! جبکہ تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔تفسیر صراط الجنان تحت سورہ بلد آیت1

اس کے علاوہ بھی بہت زیادہ فضائل و کمالات ہیں ان کے ساتھ ساتھ یہاں پر غافل نہیں ہونا چاہیے بہت زیادہ محتاط رہنا چاہیے حرم مکہ کے بہت سے حقوق ہیں ائیے ان میں سے چند کا مطالعہ کرتے ہیں

1) گناہوں سے بچنا:جس طرح ہر جگہ گناہوں سے بچنا ضروری ہے اسی طرح حرم مکہ میں گناہوں سے بچنا انتہائی ضروری ہے جس طرح کے ملفوظات اعلی حضرت میں ہے مکہ معظمہ میں جس طرح ایک نیکی لاکھ نیکیوں کے برابر ہے اسی طرح ایک گناہ ایک لاکھ گناہ کے برابر ہے بلکہ وہاں پر تو گناہ کے ارادے پر بھی گرفت ہے( ملفوظات اعلی حضرت صفحہ 236 237)

2) حرم شریف کی گرمی پر صبر: مکہ معظمہ میں گرمی بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے آزمائش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن وہاں کی گرمی بھی بڑی برکت والی ہے اس پر صبر کرنے کے حوالے سے حضور علیہ السلام نے فرمایا یعنی جو شخص دن کے کچھ وقت مکے کی گرمی پر صبر کرے جہنم ک آگ اس سے دور ہو جاتی ہے (اخبار مکہ جلد دو صفحہ 311 حدیث 1565)

3) طویل قیام کی ممانعت: وہاں طویل قیام کرنا گناہوں کے سبب ہلاکت کا خوف ہے اگر وہاں بدنگاہی کی غیبت چغلی جھوٹ وعدہ خلافی تلخ کلامی وغیرہ جرائم کا ارتکاب گویا کسی اور مقام پر ایک لاکھ بار صادر ہونے کے برابر ہے گناہوں سے محتاط رہنے والوں کے لیے بھی مکہ معظمہ کی ہیبت کے کم ہونے کا خدشہ ہے جس طرح کے حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ جب حج سے فارغ ہوتے تو لوگوں میں دورہ کرتے ہوئے فرماتے اے اہل یمن یمن چلے جاؤ اہل عراق عراق چلے جاؤ اہل شام اپنے وطن شام لوٹ جاؤ تاکہ تمہارے ذہنوں میں تمہارے رب کے گھر کی ہیبت خوب قائم رہے فتاوی رضویہ مخرجہ جلد 10 صفحہ 288

4) مکہ مکرمہ میں بیماری پر صبر: مکہ مکرمہ میں جانے سے عموما ماحول کی تبدیلی کی وجہ سے طبیعت کچھ ناراض ہو جاتی ہے مکہ مکرمہ میں برکتوں والی بیماری کی بھی بڑی فضیلت ہے جس طرح کہ سعید بن جبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا مفہوم جو شخص مکہ میں بیمار ہو جائے جو عمل وہ پہلے کر رہا تھا بیماری کی وجہ سے نہ کر سکا تو اس سے ان کا اجر ملے گا اگر بیمار مسافر ہو تو اسے دگنا اجر ملے گا اخبار مکہ جلد دو صفحہ 311

5) شکار کی ممانعت: حرم مکہ جس طرح انسانوں کے لیے امن والا ہے اسی طرح جانوروں کے لیے بھی امن والا ہے اور اسی وجہ سے حرم مکہ میں شکار کرنے کی ممانعت ہے جس طرح کے تفسیر احمدیہ میں ہے کہ حرم کو اس لیے حرم کہا جاتا ہے کہ اس میں قتل شکار حرام و ممنوع ہے (ص34)

پیارے پیارے اسلام بھائیو اس کے علاوہ بھی حرم مکہ کے بہت سے حقوق ہیں مثلا وہاں کے لوگوں سے حسن سلوک کرنا وہاں کے تبر کات کو نقصان نہ پہنچانا بے ادبی سے بچنا وغیرہ اگر اللہ پاک کے فضل و احسان سے ہمیں وہاں کی حاضری کی سعادت ملے تو ہمیں ہر حالت میں محتاط ہر کام سوچ سمجھ کر کریں کوئی بھی قدم بغیر سوچے سمجھے نہ اٹھائیں یہ نہ ہو کہ غفلت کی وجہ سے ہم ثواب کے خزانے کے بجائے گناہوں کی گٹھری لے کر آئیں اللہ پاک سے دعا ہے کہ میں حرم مکہ کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔