محمد احمد عطّاری (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللّٰه
عزَّوَجَلَّ نے اپنی کتاب میں یہ علم ارشاد فرمایا ہے : يٰٓاَ يُّهَا
الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِی الْأَمْرِ
مِنْكُمْ (پ5،
النساء : 59)ترجمه کنز الایمان: "اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم
مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں"۔
”حضرت سیدنا جابر بن عبد اللّٰه رضی اللّٰه
تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے سرور کو نین، شہنشاہ دارین صلى اللّٰه تَعَالَى
عَلَيْهِ وَآلہ وَسَلَّمْ سے اس بات کی گواہی کہ اللّٰه عَزَّوَجَلَّ کے علاوہ
کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد صلی اللّٰه تعالیٰ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمْ
اللّٰه عَزَّوَجَلَّ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنے، زکوۃ دینے ، (حاکم اسلام کی
سننے اور اطاعت کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے پر بیعت کی)
اللہ تعالٰی ہمیں اپنی زبان نیکی کی دعوت دینے
میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین چنانچہ آپ بھی حاکم کے 5 حقوق ملاحظہ
کیجئے
1 نیکی
کی دعوت: وَ
مَنْ اَحْسَنُ قَوْلاً مِّمَّنْ دَعَا إِلَى اللّٰهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ
اِنَّنِيْ مِنَ الْمُسْلِمِیِنْ (پ24 السجدۃ 33) ترجمہ کنزالایمان : ”اور
اس سے زیادہ کسی کی بات اچھی جو اللّٰہ کی طرف بلائے اور نیکی کرنے اور کہے میں
مسلمان ہوں “
آپ صلی اللّٰه علیہ والہ وسلم نے فرمایا :۔ ”نیکی
کی طرف راہنمائی کرنے والا بھی نیکی کرنے والے کی طرح ہے“ (جامع ترمذی، رقم 2679 ج
4، ص 305)
2 سلام
کرنا: حضرت
ابو ہریرہ رضی اللّٰه عنہ سے مروی ہے کہ سرورِ عالم صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم نے
فرمایا : ”کیا میں تم کو ایسی بات نہ بتاؤں کہ جب تم اس پر عمل کرو تو تمہارے
درمیان محبت بڑھے اور وہ یہ ہے کہ آپس میں سلام کو رواج دو“ (مسلم کتاب
الایمان،رقم 54،ص27)
3 خیر
خواہی کرنا: ”حضرت
سیدنا کعب الاحبار علیہ رَحْمَةُ اللّٰهِ الغَفَّار سے سلطان کے متعلق پوچھا گیا
تو آپ نے فرمایا سلطان زمین پر اللّٰہ عزوجل کا سایہ ہے جس نے اس کی خیر خواہی کی
اس نے راہ ہدایت حاصل کی اور جس نے اسے دھوکا دیا تو وہ راہ سے بھٹک گیا“۔ (دین و
دنیا کی انوکھی باتیں ص،191 متبوع مکبۃ المدينه)
4 حکمرانی
نہ مانگو: حضرت
سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ رضی الله تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے حضور اکرم،
نُورِ مُجَسَّم صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے ارشاد
فرمایا: اے عبد الرحمن حکمرانی نہ مانگو، اگر تجھے بغیر مانگے عطا کی گئی تو اس پر
تیری مدد کی جائے گی اور اگر مانگنے سے عطا کی گئی تو تجھے اس کے سپرد کر دیا جائے
گا۔ (بخاری، ایمان کے کفارہ کی کتاب، وقفے سے پہلے اور بعد میں کفارہ کا باب،
4/311، حدیث: 1722)
5 بادشاہ
کو گالیاں نہ دوں: حضرت سیِّدُنا مالک بن دینا ر علیہ رحمہ اللہ
الغفار فرماتے ہیں کہ میں نے بعض کتابوں میں پڑھا ہے اللّٰه عز وجل فرماتا ہے:-
میں بادشاہوں کا بادشاہ ہوں اور بادشاہوں کی
گردنیں میرے ہاتھ میں ہیں جو میری اطاعت کرے گا میں اُس پر اپنی رحمت کروں گا اور
جو میری نافرمانی کرے گا میں اُس پر غضب فرماؤں گا لوگو تم بادشاہوں کو اپنی زبان
سے گالیاں نہ دو بلکہ اللّٰه عزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں تو بہ کرو اللہ پاک بادشاہ
کو تم پر مہربان کرے گا ۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں ص،191 متبوع مکبۃ المدینہ)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔