دین اسلام میں عادل حاکم و پابند شرح حاکم کا بہت مقام و مرتبہ بیان کیا گیا ہے. اچھے حاکم کو رحمت الہی قرار دیا گیا ہے حکمرانوں کی اطاعت کو اللہ عزوجل کی اطاعت اور ان کی نافرمانی کو اللہ عزوبل کی نافرمانی قرار دیا گیا ہے لیکن ان کی اطاعت صرف ان کاموں میں کی جائے گی جو خلاف شرع نہ ہو۔ عدل کرنے والا حاکم قیامت کے دن عرش کے سائے میں ہو گا جس دن اور کوئی سایہ نہ ہوگا ۔ ان کے اوصاف بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق بھی بیان کیے گئے ہیں آئیے ان میں سے چند کا مطالعہ کرتے ہیں:

(1)جھگڑا نہ کرنا:حاکم کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے لیے جائز احکامات کو مانا جائے اور جھگڑے سے بچا جائے حاکم سے جھگڑا کرنے کی مذمت میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:فَإِنْ جَاءَ اخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنْقَ الْأَخَرِ. اگر کوئی حاکم سے جھگڑے تو اس کی گردن اڑا دو. (مسلم، کتاب الامارة، باب الامر بالوفاء ببيعة الخلفاء الاول فالاول ، ص 790 ، حدیث : 4776)

(2)حکم کی بجا اوری:روایا کو چاہیے کہ حاکم کے حقوق ادا کرے اور اس کے حکم کی اطاعت کرے اگر شریعت کے موافق ہے حاکم چاہے رعایہ کے حقوق ادا کرتا ہو یا نہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے ایسے حاکم کے بارے میں پوچھا گیا جو رعایہ کے حقوق ادا نہ کرتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِلُوا وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ. بے شک ان پر وہ لازم ہے جس کے وہ پابند کیے گئے ہیں اور تم پر وہ لازم ہے جس کے تم پابند کیے گئے ہو۔ (مسلم، كتاب الامارة، باب في طاعة الامراء وان منعوا الحقوق، ص 792 ، حدیث: 4782)

(3)صبر کرنا:رعایہ کو چاہیے کہ اگر حاکم کی طرف سے کوئی بات بری لگے تو اس پر صبر کریں کیونکہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا جس سے اپنے حاکم سے کوئی ناپسندیدہ شے پہنچے اسے چاہیے کہ صبر کرے کیونکہ جو سلطان سے ایک بالشت بھی دور نکلا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ (بخاری، کتاب الفتن، باب قول النبي صلى الله عليه وسلم : سترون بعدی امورا تنكرونها ، 429/4، حدیث: 7053)

(4)اکرام کرنا:حاکم اسلام کی عزت و احترام کرنا ضروری ہے اس کی توہین نہ کی جائے حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے حاکم کی عزت نہ کرنے کے حوالے سے فرمایا:مَنْ آهَانَ السُّلْطَانَ أَهَانَهُ اللهُ . جس نے سلطان کی اہانت, کی اللہ عزوجل اسے ذلیل کرے گا. اس حدیث مبارکہ کی شرح میں ہے کہ شریعت و سنت کے پابند حاکم سے کوئی افضل نہیں, ہو سکتا اس کی دعا رد نہیں کی جاتی, بروز قیامت اسے قرب خداوندی نصیب ہوگا۔ (فیضان ریاض الصالحین، جلد 5،باب 80/حکمرانوں کی اطاعت کا بیان،حدیث 673،ص659)

(5)اطاعت کرنا : حاکم اسلام کی اطاعت کرنا ضروری ہے جس طرح کہ قران پاک میں اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ. ترجمہ کنز الایمان:اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں۔

اس آیت کے تحت علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں اس ایت مبارکہ سے ثابت ہوا جب بادشاہ و حکمران قران و سنت کی پیروی کریں تو رعایا پر ان کی تابعداری واجب ہے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں چاہیے کہ حکام اسلامی کی اطاعت اور ان کے بنائے ہوئے قانون جو شریعت کے موافق ہوں ان کی اطاعت کریں تاکہ ہمارا معاشرہ پرامن مثالی اور خوشگوار بن سکے اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حاکم اسلام کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔