حاکم کے حقوق از بنت میاں محمد یوسف
قمر، جامعۃ المدینہ پاکپورہ سیالکوٹ
معاشرے کے امن و امان اور بقاء کے لیے حاکمِ اسلام
کا وجود و رعایا کا تعاون دونوں نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ امیر و حاکم کے بغیر ملک
و معاشرے کا نظام درست نہیں ہو سکتا۔ لہذا حاکم کے حقوق کی آگاہی و آشنائی ضروری
ہے تا کہ معاشرہ افراط و تفریط کا شکار نہ ہو۔ اللہ فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا
الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ- (پ
5، النساء: 59) ترجمہ کنز الایمان: اے
ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے
ہیں۔
احادیث کی روشنی میں حاکمِ اسلام کے حقوق:
1) اطاعت و فرمانبرداری کرنا حاکمِ
اسلام کا کلام سُننا اور اس کی اطاعت کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے، چاہے وہ حکم مزاج
و طبیعت کے موافق ہو یا نہ ہو بشرطیکہ وہ حکم شریعت کے خلاف نہ ہو۔ اگر کوئی حکم
شریعت سے ٹکراتا ہو تو اس حکم کی اطاعت ہرگز جائز نہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ہر مسلمان(حاکم کا حکم) سننا
اور اس کی اطاعت کرنا لازم ہے چاہے اسے وہ حکم پسند ہو یا نہ پسند، سوائے گناہ کے
حکم کے کہ جب گناہ کا حکم دیا جائے تو اسے نہ سننا لازم ہے اور نہ ہی اس کی اطاعت
کرنا لازم۔ (بخاری، 4/455، حدیث: 7144)
2) ناگوار بات پر صبر کرنا رعایا
کو حاکم کی طرف سے کوئی ناپسندیدہ بات پہنچے تو اس پر صبر کرے اور اس کی اطاعت سے
نہ نکلے۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد
فرمایا: جسے اپنے حاکم سے کوئی ناپسندیدہ شے پہنچے تو اسے چاہئے کہ صبر کرے کیونکہ
جو سلطان سے ایک بالشت بھی دور نکلا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ (مسلم، ص 793، حدیث:
4790)
3) عزت و تکریم کرنا حاکم
کا حق ہے کہ اس کی عزت و تعظیم کی جائے۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ
عنہما کا فرمان ہے: سلاطین کی عزت و توقیر کرو کیونکہ جب تک یہ عدل کریں گے یہ
زمین پر اللہ پاک کی قوت اور سایہ ہوں گے۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں، 1/187)
4) خیر خواہی کرنا حاکمِ
اسلام کا حق ہے کہ ہر معاملے میں اس کے ساتھ خیرخواہی کی جائے اگر کسی چیز میں
کوتاہی و لاپرواہی دکھائی دے تو نہایت عمدگی سے اُسے متنبہ(خبردار) کیا جائے اور
اچھے انداز میں مشورہ دیا جائے۔ چنانچہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے: اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ
الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ- (پ 14، النحل:
125) ترجمہ: اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے
اسی طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہے۔