حقوق انسان کی بہت ساری جہتیں ہیں جن میں والدین اور اولاد کے حقوق، اساتذہ اور طلبا کے حقوق،فقرا او مساکین کے حقوق۔ حکمران اور رعایا وغیرہ کے حقوق شامل ہیں چونکہ بنیادی طور پر انسانی حقوق کا تعلق فرد اور معاشرہ سے ہے اور معاشرے کے اہم ترین اجزاء دو ہیں ان ان دونوں کے حقوق و فرائض کے تعین اور ادائیگی سے ہی معاشروں کا عروج وزوال جڑا ہوا ہوتا ہے اس مضمون میں ہم حاکم کے حقوق کو قرآن اور احادیث مبارکہ کی روشنی سے بیان کریں گے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ- (پ 5، النساء: 59) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ حکمران بھی اطاعت کے مستحق ہیں جب تک وہ حق کے موافق رہیں اگر حق کے مخالف ہوئے تو ان کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔

آیت مبارکہ میں اولی الامر کی اطاعت کا حکم ہے اس میں امیر،امام،بادشاہ،حاکم،قاضی،علماء سب شامل ہیں۔

احادیث کی روشنی میں حاکم کے حقوق:

1۔ حاکم کا حکم ماننا ابن عمر سے روایت ہے کہ آقا ﷺ نے فرمایا، ایک مسلمان پر (حکام کی) سمع و اطاعت فرض ہے چاہے اسے پسند ہو یا ناپسند ہو الّا یہ کہ اسے نافرمانی کا حکم دیا جائے اگر امیر نافرمانی کا حکم دے تو نہ تو اس پر سننا ہے اور نہ ہی ماننا۔ (بخاری، 4/455، حدیث: 7144)

2۔ ناپسندیدہ بات پر صبر کرنا ابن عباس سے روایت ہے اقا ﷺ نے ارشاد فرمایا جسے اپنے امیر سے ناپسندیدہ کوئی چیز پہنچے تو اس کو چاہیے کہ صبر کرے کیونکہ جو سلطان سے ایک بالشت بھی دور نکلا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ (مسلم، ص 793، حدیث: 4790)

3۔ حاکمو ں کے ساتھ خیر خواہی کرنا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یقینا دین خیر خواہی کا نام ہے،یقینا دین خیر خواہی کا نام ہے،یقینا دین خیر خواہی کا نام ہے لوگوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول کس کے لیے ؟ فرمایا: اللہ کے لیے اس کی کتابوں کے لیے اس کے رسول کے لیے مومنوں کے حاکموں کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے یا یہ فرمایا: مسلمانوں کے حاکموں کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے۔ (ترمذی، 3/371، حدیث: 1932)

4۔ حاکم کی اطاعت طاقت کے مطابق کرنا۔ ابن عمر سے روایت ہے: جب ہم نے نبی کریم ﷺ کے دست اقدس پر اطاعت اور فرمانبرداری کی بیعت کی تو آپ نے فرمایا: اپنی گنجائش کے مطابق (تم اطاعت اور فرمانبرداری کرو گے)۔

5۔ حاکم کو رسوا کرنے والے کے لیے رسوائی حضرت ابوبکر بیان کرتے ہیں میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص سلطان کو رسوا کرے گا اللہ اسے رسوا کرے گا۔ (ترمذی، 4/96، حدیث: 2231)

اسلامی نظام میں اصل متاع اللہ تعالی ہے ایک مسلمان سب سے پہلے اللہ کا بندہ ہے اس کے بعد باقی سب کچھ انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی دونوں کا مرکز خدا کی فرمانبرداری ہے دوسری اطاعتیں صرف اس صورت میں قبول کی جائیں گی جب وہ خدا کے مد مقابل نہ ہو۔

اللہ ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد ادا کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ آمین