اسلام ایک مکمل ضابطہ ہے یہ بہت پیارادین ہےیہ شعبہ
زندگی سے تعلق رکھنے والےہر طرح کے افرادکی راہنمائی کرتاہے یہ عالمگیر معاشرہ
رکھتا ہےجیسےیہ سب انسانوں کو حقوق اللہ ادا کرنے کا حکم دیتا ہے ویسے ہی یہ اپنے
ماننے والوں کو حقوق العباد ادا کرنے پربھی زور دیتا ہے حقوق العباد میں والدین
بہن بھائی دوست احباب کے ساتھ ساتھ حاکم و محکموم کے حقوق پر بھی زور دیتا ہے حاکم
کے حقوق کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ
وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ- (پ 5،
النساء: 59) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان
والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں۔
احادیث مبارکہ میں بھی حاکم کے حقوق بیان ہوئے ہیں۔
فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے: یقینا دین خیر خواہی کا نام ہے،یقینا دین خیر خواہی کا نام ہے،
یقینا دین خیر خواہی کا نام ہے لوگوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ کس کے لیے؟ آپ
نے فرمایا: اللہ کے لیے،اسکی کتابوں کے لیے،اسکے رسولوں کے لیے،مومنوں کیلئے۔(ترمذی،
3/371، حدیث: 1932)
1۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا: تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور ہر ایک سے
سوال ہوگا اس کی رعیت کا (حاکم سے مراد منتظم اور نگران کار اور محافظ ہے)، پھر جو
کوئی بادشاہ ہے وہ لوگوں کا حاکم ہے اور اس سے سوال ہوگا اس کی رعیت کاکہ اس نے
اپنی رعیت کے حق ادا کیے، ان کی جان ومال کی حفاظت کی یا نہیں۔ آدمی حاکم ہے اپنے
گھر والوں کا اس سے ان کاسوال ہوگا۔ عورت حاکم ہے اپنے خاوند کے گھر کی اور بچوں
کی۔ اس سے ان کا سوال ہوگااور غلام حاکم ہے اپنے مالک کے مال کا،اس سے اس کا سوال
ہوگا۔ (بخاری، 2/159، حدیث:2554)
2۔ حاکم کی فرمانبرداری۔ فرمایا: تجھ پر لازم ہے حاکم
کی بات سننا اور اطاعت کرنا۔تکلیف و راحت میں، خوشی و رنج میں اور جس وقت تیرا حق
کسی اور کو دے۔ (مسلم، ص 788، حدیث: 4754)
3۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جسے اپنے حاکم سے کوئی ناپسندیدہ شے پہنچے تو اس کو چاہیے
کہ صبر کرے کیونکہ جو سلطان سے ایک بالشت بھی دور نکلا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ (مسلم،
ص 793، حدیث: 4790)
4۔ حضرت سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ جب تک حاکم وقت اسلام کے مطابق زندگی گزارےاس کی اطاعت ہم پر لازم ہے کیونکہ
سیدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ نے خلیفہ بنتے ہی اعلان فرمایا: اے لوگو! جب تک میں
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کروں تو تم بھی میری اطاعت کرنا اگر میں ان کی اطاعت
نہ کروں تو تم بھی میری اطاعت نہ کرنا۔ اے اللہ ہمیں جانشین صدیق اکبر رضی اللہ
عنہ عطا فرما!
الله پاک سے دعا کہ ہے کہ ہمیں اپنے حقوق ادا کرنے
کی توفیق عطا فرمائے۔