حقوق کی دو اقسام ہیں: حقوق الله اور حقوق العباد۔ حقوق
الله کا معاملہ الله تعالیٰ کے ساتھ ہے جبکہ حقوق العباد کا معاملہ بندوں کے ساتھ
خاص ہے کہ بندوں کے بندوں پر حقوق۔ جن میں اولاد کے حقوق، والدین کے حقوق، اساتذہ
و طلباء کے حقوق، حاکم و رعایا وغیرہ کے حقوق شامل ہیں۔ اسلامی معاشرے کے نظام کو
چلانے کے لئے کسی نہ کسی حاکم کی ضرورت ہوتی ہے اور معاشرے میں جو کوئی جس طرح کا
بھی حاکم بن چکا ہو اس کی اطاعت و فرمانبرداری ہر فرد بشر پر واجب ہے، بشرطیکہ وہ
حاکم شریعت پر عمل کرنے والا ہو جیسا کہ الله پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا
الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ- (پ
5، النساء: 59) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان
والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں۔
اِس آیت سے ثابت ہوا کہ مسلمان حکمرانوں کی اطاعت
کا بھی حکم ہے جب تک وہ حق کے موافق رہیں اور اگر حق کے خلاف حکم کریں تو ان کی
اطاعت نہیں کی جائے گی۔ آیت میں اُولِی
الْاَمْرِ کی اطاعت کا حکم ہے، اس میں امام، امیر، بادشاہ، حاکم، قاضی، علماء سب
داخل ہیں۔(صراط الجنان، 2/230)
حاکم کے حقوق:
1۔ اطاعتِ رسول اطاعتِ الٰہی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اس نے الله کی اطاعت کی اور جس نے میری
نافرمانی کی اس نے الله کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری
اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔ (بخاری، 4/453،
حدیث: 7137)
2۔ حکمرانوں کے ظلم پر صبر کرنا۔ حضرت عبداللہ بن
مسعود بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: عنقریب میرے بعد ترجیحی سلوک
شروع ہو جائے گا اور ایسے معاملات پیش آئیں گے جن کو تم برا سمجھوگے۔ صحابہ کرام
نے عرض کی یارسول الله ﷺ ایسے حالات میں ہمارے لئے کیا حکم ہے آپ نے فرمایا: تم پر
جو حق ہے اسے ادا کرو اور اپنے حقوق کا الله تعالیٰ سے سوال کرنا جس شخص کا کسی
چیز میں حق ہو اُسے اُس سے الگ کر دینا۔ (بخاری، 2/501، حدیث: 3603)
3۔ حاکم کی فرمانبرداری۔ تجھ پر لازم ہے حاکم کی
بات سننا اور اطاعت کرنا۔تکلیف و راحت میں، خوشی و رنج میں اور جس وقت تیرا حق کسی
اور کو دے۔ (مسلم، ص 788، حدیث: 4754)
4۔ مسلمان حکمرانوں کی اطاعت۔ حضرت جریر سے مروی ہے
کہ میں نے سرور کونینِ، شہنشاہِ دارین سے اس بات کی گواہی کہ الله کے علاوہ کوئی
معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے، حاکم
اسلام کی سننے اور اطاعت کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔ (بخاری،
2/34، حدیث:2157)
چنانچہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا
ہے کہ الله تعالیٰ نے ہم پر حکمران مقرر کیے ہیں جن کی اطاعت و فرمانبرداری کرنا
لازم ہے اور اگر وہ ہمارے خلاف کوئی حکم مقرر کر دیں تو ہمیں اس پر صبر، صبر اور
صبر کرنا ہے اس کا اجر ہمیں قیامت کے دن ضرور ملے گا۔