معاشرے کے نظام کو چلانے کیلیے حاکم اور اسکے ماتحت
کا نظام قائم ہوتا ہے تو جہاں حاکم پر لازم ہے کہ وہ اپنے ماتحت کے حقوق کی
ادائیگی میں کوتاہی نا کرے تو وہی یہ لازم ہے کہ ماتحت بھی حاکم کے تمام حقوق کو
احسن انداز میں بجالائے۔ حاکم کی اطاعت کے متعلق قرآنی آیت ملاحظہ کیجیے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا
الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ- (پ
5، النساء: 59) ترجمہ کنز الایمان: اے
ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے
ہیں۔
اِس آیت سے ثابت ہوا کہ مسلمان حکمرانوں کی اطاعت
کا بھی حکم ہے جب تک وہ حق کے موافق رہیں اور اگر حق کے خلاف حکم کریں تو ان کی
اطاعت نہیں کی جائے گی۔
آیت میں اُولِی الْاَمْرِ کی اطاعت کا حکم
ہے، اس میں امام، امیر، بادشاہ، حاکم، قاضی، علماء سب داخل ہیں۔ (صراط الجنان، 2/230)
حاکم کی فرمانبرداری کی جائے: رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: تجھ پر لازم ہے سننا اور اطاعت کرنا (حاکم کی بات کا) تکلیف اور
راحت میں، خوشی اور رنج میں اور جس وقت تیرا حق اور کسی کو دیں۔ (مسلم، ص 788،
حدیث: 4754)
حاکم کو دھوکا نا دے نہ
کسی بےقصور کو حاکم کے پاس لے جاؤ تاکہ اسے قتل کردے۔
حاکم کی جانب سے ناپسندیدہ چیز پہنچنے پر محکوم کیا
کرے؟ روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جو اپنے حاکم سے
ناپسندیدہ چیز دیکھے تو صبر کرے۔ (بخاری، 4/429، حدیث: 7053)
حاکم کا احترام بجالائے: حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما کا فرمان ہے: سلاطین کی عزت و توقیر کرو کیونکہ
جب تک یہ عدل کریں گے یہ زمین پر اللہ پاک کی قوت اور سایہ ہوں گے۔ (دین و دنیا کی
انوکھی باتیں،1/187)
خندہ پیشانی کے ساتھ اسکے سامنے پیش آئے: حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ ﷺ نے فرمایا: اہل ایمان میں
زیادہ کامل ایمان والے وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں۔
اے عاشقان
رسول (ﷺ) اپنی زندگی کو اسلام کے مطابق ڈھال لیجیے جس چیز کا ہمارا پیارا دین حکم
دے اسکو کرنے اور جس سے منع کرے اس سے باز رہنے کا پختہ عزم کرلیجیے۔