پیار پیارے اسلامی بھائیو! اخلاق ایک ایسی صفت حمیدہ ہے کہ معاشرے پر اس کے سب سے زیادہ اثرات ہے مثال کے طور پر اگر کوئی شخص بہت سے خوبیوں کا مالک ہے اگر وہ بداخلاق ہے تو بھی لوگ اسے برا ہی جانتے ہیں کوئی اس کی تعریف نہیں کرتا اور اگر کسی کے اخلاق اچھے ہو تو اگر چہ دوسری خوبیاں کم ہو لوگ پھر بھی اس کی تعریف کرتے ہیں۔

بد اخلاقی ایسی مذموم صفت ہے کہ ہر مذہب میں برا جانا جاتا ہے۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے امت کی تربیت کرتے ہوئے اس برے صفت کی مذمت بیان فرمائی ہے۔

(1)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دعا کرتے تھے اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ مخالفت کروں اور منافقت اور برے اخلاق سے۔ (ابوداؤد شریف حدیث: 1546)

(2)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے سراقہ کیا میں تمہیں نہ بتلادوں کہ کون لوگ جنتی ہیں اور کون جہنمی ہے ۔ انہوں نے کہا: ہاں یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بد اخلاق بد مزاج اور متکبر آدمی جہنمی ہے جو لوگ دنیوی لحاظ سے کمزور اور مغلوب ہوں وہ جنتی ہیں۔(مسند احمد ،حدیث: 13188)

کچھ لوگ اپنے خادموں اور ماتحتوں و کاریگروں کے ساتھ بد اخلاقی سے پیش آتے ہیں انہیں یہ حدیث پڑھ کر خوف خدا سے لرزنا چاہیے اور توبہ کرنی چاہیے۔

(3)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا وہ شخص جنت میں نہیں جائیگا جو خادموں کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے ۔ (الترمذی، حدیث: 1946)

(4)نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ہر گناہ کی اللہ پاک کے یہاں تو بہ ہے مگر ہے بداخلاق کے وہ جس گناہ سے توبہ کرتا ہے تو اس سے زیادہ برے میں واقع ہو جاتا ہے۔(الترغيب والترهیب کتاب الاداب وغیرہ الترغيب في الحياء وما جاء فضله جزء 2 کتاب الادب، ص 278)

(5)رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا بد اخلاقی عمل کو خراب کرتی ہے۔ جیسے سرکہ شہد کو بگاڑتا ہے۔ (کنز العمال حدیث: 1347)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اگر معاشرے میں بد اخلاقی کے نقصانات دیکھے تو لوگ بداخلاق سے نفرت کرتے ہیں بغض وکینہ و حسد کا سبب بنتا ہے میاں بیوی کے درمیان طلاق کی نوبت آجاتی ہے یو گھر کا سکون برباد ہو جاتا ہے وغیرہ جیسے بہت سی برائیاں پیدا ہوتی ہے تمام مسلمانوں کو اچھے اخلاق ولا ہونا چاہئے تاکہ وہ اس فضیلت سے حصہ پالے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اہل ایمان میں سب سے بڑھ کر کامل ایمان والا وہی ہے جو اخلاق میں سب سے بڑھ کر ہو۔(ابوداؤد شریف حدیث: 4682)اللہ پاک ہم سب کو اخلاق حمیدہ سے متصف فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم