طفیل عطّاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن خطیب چشتی دھولکہ،ہند)
تمام تعریفیں اللہ پاک کے
لیے جس نے تمام عالم کو وجود بخشا اور اشرف المخلوقات انسانوں کو وجود بخشا اور
انسان کی صورت میں حسن رکھا انسانی صورت کو زینت دی اور اسے شکل و صورت اور مقدار
میں رکھیں، زیادتی سے محفوظ رکھا، اخلاق کو اچھا بنانے کا کام بندے کی کوشش میں
رکھا اسے ڈراتے ہوئے اخلاق سنوار نے کی ترغیب دی اور اپنی توفیق کے ذریعے اپنے خاص
بندوں پر اخلاق کو سنوار دیا حسنِ اخلاق رسول اکرم شاہ بنی آدم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی صفت اور صدیقین کا افضل عمل ہے۔ حسنِ اخلاق یہ نصف دین اور عبادت
گزاروں کی دیانت ہے جب کہ برے اخلاق زہر قاتل جان لیوا، ذلت و رسوائی اور رب کریم
کی رحمت سے دوری جیسی برائیوں پر مشتمل ہے نیز بد اخلاقی انسان کو شیطانی گروہ میں
داخل کرتی ہے اور بندے کو لوگوں سے بھی دور کر دیتی ہے برے اخلاق دل کی بیماریوں
میں سے ایک بیماری ہے جس کی اصلاح کرنا بہت ضروری ہے آئیے احادیث کریمہ کی روشنی
میں بداخلاقی کی مذمت کے بارے میں جانتے ہیں اور اپنے دل کی اصلاح کی کوشش کرتے
ہیں۔
(1) بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: یا رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نحوست کیا ہے؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا :برے اخلاق۔(المسند للامام
احمد بن حنبل ، مسند السیدۃ عائشۃ رضی اللہ عنہا ، 9/ 369، حدیث : 24601)
(2) حضرت سیدنا فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے
کہ بارگاہ رسالت میں میں نے عرض کی گئی ایک عورت دن میں روزہ رکھتی اور رات
میں قیام کرتی ہے لیکن وہ بد اخلاق ہے اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے
تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے
وہ جہنمیوں سے ہے۔(شعب الایمان، باب فی الجامع الجار،7/78 ، حدیث:9545)
(3)میزان میں سب سے پہلے حسنِ اخلاق اور سخاوت کو رکھا جائے گا
جب اللہ کریم نے ایمان کو پیدا فرمایا تو اس نے عرض کی یا رب کریم مجھے تقویت دے
تو اللہ پاک نے اسے اخلاق و سخاوت کے ذریعے تقویت دی اور جب اللہ پاک نے کفر کو
پیدا کیا تو اس نے عرض کی اے رب کریم مجھے تقویت دے تو اللہ پاک نے اسے بخل اور بد
اخلاقی کے ذریعے تقویت دی۔(المصنف لابن ابی شیبہ، کتابالادب،ماذکر فی حسنِ اخلاق
الخط ، 6/90، حدیث: 24 دون ذکر الاخاء)
(4) بد اخلاقی عمل کو اس طرح خراب کر دیتی ہے جس طرح سرکہ
شہد کو خراب کر دیتا ہے۔(شعب الایمان،باب فی حسنِ اخلاق،6/247، حدیث:8036)
(5) جس شخص میں تین یا ان میں سے کوئی بات نہ ہو اس کے
عمل کو کچھ بھی شمار نہ کرو:(1)تقوٰی جو اسے اللہ پاک کی
نافرمانی سے روکے۔(2)تَحَمُّل جس کے ذریعے وہ خود کو بیوقوف سے دُور کرے۔ (3)اچھے اخلاق جن کے ذریعے
لوگوں میں زندگی گزارے۔(المعجم الکبیر 23/308 حدیث :695)
(6) بداخلاقی ایک ایسا گناہ
ہے جس کی مغفرت نہ ہوگی اور بدگمانی ایسی خطا ہے جو دوسرے گناہوں کا سبب بنتی ہیں ۔(مساوی
الاخلاق للخرائطی باب ما جاء فی سوء الخلق من الکراھۃ ص 20، حدیث: 7)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! جیسا کہ آپ نے پڑھا
کی بداخلاقی کی کیسی کیسی مذمت بیان کی گئی ہے اور بد اخلاق شخص جہنم کے سب سے
نچلے طبقے میں پہنچ جاتا ہے ہم ان احادیث کریمہ کی روشنی میں جو بداخلاقی کی مذمت
بیان کی گئی اس سے درس حاصل کر کے ہمیں اپنے اخلاق کو سنوارنے کی کوشش کرنی چاہیے
آخر میں اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم کو حسنِ اخلاق اپنانے کی توفیق دے
اور بد اخلاقی سے ہمیں کوسوں دور رکھے۔ اٰمین