دینِ اسلام جہاں محبت و اخوت، بھائی چارہ و برداشت ،احسان و قربانی ،سچائی و ایمانداری سکھاتا ہے وہی یہ پیارا دینِ اسلام ہم کو دوسروں کی عزت و اکرام کرنا بھی سکھاتا ہے۔ کسی بھی چیز سے بچنے اور بچانے کے لیے اس کے نقصانات کو پیش نظر رکھا جاتا ہے اور بد اخلاقی تو ایسی بری صفت ہے کہ اس کے دنیوی اور اُخروی دونوں طرح کے نقصانات ہیں۔

بد اخلاقی کے نقصانات بیان کرنے سے پہلے اخلاق کی تعریف ذہن نشین کرلیں۔ چنانچہ امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اگر نفس میں موجودہ کیفیت ایسی ہو کہ اس کے باعث اچھے افعال اس طرح ادا ہوں کہ وہ کہ وہ عقلی اور شرعی طور پر پسندیدہ ہوں تو اسے حسنِ اخلاق کہتے ہیں اور اگر اس سے برے افعال اس طرح ادا ہوں کہ وہ عقلی اور شرعی طور پر ناپسندیدہ ہوں تو اسے بد اخلاقی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔(احیاء العلوم ، 3 / 165 ،مکتبۃ المدینہ)

بد اخلاقی کی مذمت پر احادیث کریمہ ملاحظہ فرمائیں : (1)حضرت سیدنا فضیل بن عِیاض رحمۃُ الله علیہ سے مروی ہے کہ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: ایک عورت دن میں روزہ رکھتی اور رات میں قیام کرتی ہے لیکن وہ بد اخلاق ہے ،اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ ( شعب الایمان ،باب فی اکرم الجار، 7/78، حدیث: 9545)

(2)اَوَّلُ مَایُوْضَعُ فِی الْمِیْزَانِ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالسَّخَآءُ یعنی میزان میں سب سے پہلے حُسنِ اخلاق اور سخاوت کو رکھا جائے گا۔( المصنف لابن ابی شيبۃ)جب اللہ پاک نے ایمان کو پیدا فرمایا تو اس نے عرض کی: اے رب! مجھے تقویت دے۔ تو اللہ پاک نے اسے حُسن اَخلاق اور سخاوت کے ذریعےتَقْوِیَت دی اور جب اللہ پاک نے کفر کو پیدا کیا تو اس نے کہا: اے رب! مجھے تقویت دے۔تو اللہ پاک نے اسے بخل اور بداخلاقی کے ذریعے تقویت دی۔

(3)سُوْ ءُالْخُـلُقِ ذَنْبٌ لَّا یُغْفَرُ وَسُوْ ءُ الظَّنِّ خَطِیْـئَةٌ تَـنُوْجُ یعنی بد اخلاقی ایک ایسا گناہ ہے جس کی مغفرت نہ ہوگی اور بد گمانی ایسی خطا ہے جو دوسرے گناہوں کا سبب بنتی ہے۔ (مساویٔ الاخلاق للخرائطی،باب ماجاء فی سوء الخلق من الکراهۃ،ص20، حدیث:7)

(4)اِنَّ الْعَبْدَ لَیَبْلُغُ مِنْ سُوْ ءِخُلُقِہٖ اَسْفَلَ دَرْکَ جَھَنَّمَ یعنی انسان اپنے بُرے اخلاق کے سبَب جَہَنَّم کے سب سے نچلے طبقے میں پہنچ جاتا ہے۔( مساویٔ الاخلاق للخرائطی،باب ماجاء فی سوء الخلق من الکراهۃ، ص22، حدیث:12)

(5)بد اخلاقی عمل کو خراب کر دیتی ہے : شعب الایمان میں ہے کہ بد اخلاقی عمل کو اس طرح خراب کر دیتی ہے۔ جس طرح سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے۔ (شعب الایمان،باب فی حسنِ اخلاق،6/247، حدیث:8036)