غلام نبی عطاری(درجہ دورة الحديث فیضان مدینہ آفندی ٹاؤن حیدر آباد پاکستان)
دین اسلام نے اچھے اخلاق
کی برکات اور برے اخلاق کے مذموم ہونے کو واضح انداز میں بیان فرمایا ہے چنانچہ اچھے
اخلاق بہت خوبصورت صفات میں سے ایک صفت ہے اور یہ نہایت بلند و بالا عظیم مرتبہ
والی صفت ہے اس کے ذریعے بندہ لوگوں کی دلوں پر حکومت کرتا ہے اور بہت سارے لوگ اس
سے محبت کرنے والے بن جاتے ہیں اس کے ذریعہ معاشرتی مسائل گھریلو جھگڑوں کو آسانی
سے حل کر لیتا ہے اور دینِ اسلام نے مسلمان شخص کے لئے اس صفت (اچھے اخلاق) کو
ضروری قرار دیا ہے اور بد اخلاقی کو برے افعال (کاموں) میں شمار فرمایا ہے۔ یہ بہت
بری مذموم صفت ہے اس سے ہمارا رب ہم سے ناراض ہوتا ہے۔ برے اخلاق والے شخص کو لوگ
ناپسند کرتے ہیں اور معاشرہ میں اس کی عزت نہیں کی جاتی اور اس سے گھر و معاشرہ
میں ناچاکی پیدا ہو جاتی ہے۔ اور بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اب موضوع کی
مناسبت سے احادیث ملاحظہ فرمائیے :
(1) مفلس شخص کون ہے:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا تم
جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟ صحابۂ کرام نے عرض کیا: ہم میں مفلس وہ آدمی ہے جس کے
پاس درہم و مال اسباب نہیں۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قیامت کے
دن میری امت کا مفلس وہ آدمی ہوگا کہ جو نماز ،روزہ ،زکوٰۃ وغیرہ سب کچھ لے کر آئے
گا لیکن اس آدمی نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا
مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا تو ان سب لوگوں کو اس
کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں ان کے حقوق کی ادائیگی سے پہلے ہی
ختم ہو گئیں تو ان لوگوں کے گناہ اس آدمی پر ڈال دئیے جائیں گے۔ پھر اس آدمی کو جہنم
میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحیح مسلم، 2/402)
(2) حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
حیا ایمان سے ہے اور ایمان جنت میں لے جانے والا ہے، اور فحش گوئی بداخلاقی میں سے
ہے اور بداخلاقی جہنم میں لے جانے والی ہے۔(سنن الترمذی ،539/3، باب ما جاء في الحياء ، حديث:2009)
بد اخلاقی جہنم میں
داخل ہونے کا سبب ہے : حضرت سیدنا فضیل بن عِیاض رحمۃُ الله علیہ سے مروی ہے کہ بارگاہِ رسالت میں
عرض کی گئی: ایک عورت دن میں روزہ رکھتی اور رات میں قیام کرتی ہے لیکن وہ بد
اخلاق ہے ،اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ تو آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنمیوں میں سے
ہے۔(شعب الایمان ،باب فی اکرم الجار، 7/78، حدیث: 9545)
اسی طرح بد اخلاقی و بد
کرداری کی وجہ سے بندہ جہنم کا حقدار ہو جاتا ہے، اور بھی اس کی بہت ساری خرابیاں
انسانی پر مرتب ہوتی ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں: (1) بد اخلاقی و بد کرداری کی وجہ
سے بندہ اپنے رب اور گھر معاشرہ اور رشتہ داروں سے دور ہو جاتا ہے
(2) بد اخلاق و بد کردار
شخص ہمیشہ ندامت و شرمندگی والی زندگی بسر کرتا ہے (3) لوگ اس سے نفرت کرتے ہیں
اور مصیبت و آزمائش میں پڑ جاتا ہے۔
(4) خوشی سے محروم ہو کر
ڈپریشن کا مریض ہو جاتا ہے سب سے بری بات یہ ہے کہ اللہ پاک اس پر لعنت فرماتا ہے۔
الامان والحفیظ
میرے پیارے اسلامی
بھائیو! اگر ہم اپنی دنیوی واخروی زندگی آسان اور خوشگوار بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں
بد اخلاقی و بد کرداری جیسے برے کام سے بچ کر حسنِ اخلاق اور بہتر کردار بنانا ہوگا۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بد اخلاق اور تمام برے کاموں سے بچائے اور حسنِ اخلاق
کا پیکر بنائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم