انسان کے اندر کچھ ایسی صفات اور خو بیاں ہوتی ہیں جو اسے باکمال بناتی ہیں اور لوگ اس کی دل سے عزت کرتے ہیں تو جس طرح اچھی صفات انسان کو اچھا بناتی ہیں اسی طرح کچھ بری صفات بھی ہوتی ہیں جو انسان کو برا بناتی ہیں اور لوگ اس شخص سے جان چھڑاتے ہیں اور اس کی عزت و احترام بھی نہیں کرتے۔ اسی بری صفات میں سے ایک بد خلقی بھی ہے ۔ آئیے بد خلقی کی مذمت کے بارے میں کچھ احادیث سنتے ہیں تاکہ ہم اس بری صفت کو ختم کر سکیں اور معاشرے کے اچھے انسان بن کر زندگی گزاریں۔

(1)ایک شخص نے آپ علیہ السّلام سے پو چھا کہ نحوست کیا چیز ہے؟ آپ علیہ السّلام نے فرمایا سوء الخلق یعنی بد خلقی۔(احیاء العلوم، 3/ 75)

حضرت حسن بصری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : جو کوئی بد خلقی کرتا ہے وہ اپنی جان کو ستاتا ہے۔ حضرت یحیی بن معاذ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ :بد خلقی ایسی بلا ہے کہ اس کے ہوتے حسنات کی کثرت سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔ (احیاء العلوم، 2/79،78)

دوسری حدیث مبارکہ : حضرت ابو هرین رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم صادق و مصدوق صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ : صفتِ رحمت سوائے بد بخت کے کسی اور سے نہیں چھینی جاتی۔( الادب المفرد)

تیسری حدیث مبارکہ : حضرت جریر بن عبد الله رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ پاک اس پر رحم نہیں فرماتا اور جس پر اللہ پاک رحم نہ فرمائے وہ جہنم میں ہوگا ۔ (الادب المفرد )

چوتھی حدیث مبارکہ : حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو نرمی سے محروم ہوا تو وہ تمام بھلائیوں سے محروم رہ گیا ۔ (سنن ابی داؤد ،مترجم، کتاب الادب، حدیث: 1382 ،ص 512 ،فرید بک سٹال)

پانچویں حدیث مبارکہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی کریم علیہ السّلام نے فرمایا : شرم و حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان والا جنت میں جائے گا اور بے حیائی و فحش گوئی برائی کا حصہ ہے اور برائی والا دوزخ میں جائے گا ۔(انوار الحدیث ، حدیث : 3 ،ص 385)

چھٹی حدیث مبارکہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہ السّلام نے فرمایا: الله قسم مومن وہ نہیں ، اللہ کی قسم مومن وہ نہیں، اللہ کی قسم مومن وہ نہیں (یعنی کہ کامل مومن) آپ علیہ السّلام سے عرض کیا گیا یا رسولَ اللہ کون ؟ تو فرمایا : جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے امن میں نہ ہو ۔( اشعۃ اللمعات)

ساتویں حدیث مبارکہ :حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہ السّلام نے فرمایا : تم میں سے سب سے محبوب اور قیامت کے دن میرے بہت قریب اچھے اخلاق والا ہو گا اور تم میں سے مجھے بہت ناپسند اور مجھ سے دور برے اخلاق والا ہوگا جو منہ پھٹ، فراخ گو، متکبر ہوگا۔(شرح مشكوٰة اشعة اللمعات مترجم)

آٹھویں حدیث مبارکہ : حضرت فضیل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کسی نے ذکر کیا کہ فلاں عورت دن کو روزہ رکھتی ہے اور رات کو تہجد پڑھتی ہے مگر بد خلق ہے۔ ہمسایوں کو اپنی زبان سے ایذا دینی ہے تو آپ علیہ السّلام نے فرمایا : لا خیر فیہا ہی من اهل النار یعنی اس میں کچھ خیر نہیں وہ دوزخیوں میں سے ہے۔(احیاء العلوم)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں برے اخلاق سے بچ کر اچھے اخلاق اپنانے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم