اچھا خلق رسولوں کے سردار محمد مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صفت ہے اور صدیقین کا افضل عمل ہے، اصل میں یہ نصف دین ہے، صدیقین کی کوشش کا نتیجہ ہے اور عبادت گزار لوگوں کی ریاضت ہے۔ بد اخلاقی زہر قاتل ہے یہ وہی خبیث چیز ہے جو اللہ کے قرب سے انسان کو دور کر دیتی ہے۔ اب آئیے آپ کے سامنے اس عظیم ہستی کے فرمان ذکر کرتا ہوں جس کو الله پاک نے حسنِ اخلاق کا پیکر بنا کر بھیجا ہے۔

فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : سُوْ ءُالْخُـلُقِ ذَنْبٌ لَّا یُغْفَرُ وَسُوْ ءُ الظَّنِّ خَطِیْـئَةٌ تَـنُوْجُ یعنی بد اخلاقی ایک ایسا گناہ ہے جس کی مغفرت نہ ہوگی اور بد گمانی ایسی خطا ہے جو دوسرے گناہوں کا سبب بنتی ہے۔ بد اخلاقی ایسا گناہ ہے جس کی بخشش نہ ہوگی۔ بدگمانی ایسی خطاء ہے کہ اس سے اور گناہ پیدا ہوتے ہیں۔(احیاء العلوم )

فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: اِنَّ الْعَبْدَ لَیَبْلُغُ مِنْ سُوْ ءِخُلُقِہٖ اَسْفَلَ دَرْکَ جَھَنَّمَ یعنی انسان اپنے بُرے اخلاق کے سبَب جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں پہنچ جاتا ہے۔

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نماز شروع کرتے وقت یہ دعا کیا کرتے تھے : اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ لِاَحْسَنِ الْاَخْلَاقِ لَایَھْدِیْ لِاَحْسَنِھَآاِلَّآ اَنْتَ وَاَصْرِفْ عَنِّیْ سَیِّئَھَالَایُصْرِف سَیِّئَھَآ اِلَّآ اَنْتَ یعنی اے اللہ پاک! مجھے اچھے اخلاق کی رہنمائی فرما کیونکہ اچھے اخلاق کی رہنمائی تو ہی فرماتا ہے اور مجھ سے بُرے اَخلاق دور رکھ کیونکہ برے اخلاق سے تو ہی دور رکھتا ہے۔

فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: اللھم انى اعوذ بك من الشقاق والنفاق وسو الأخلاق ترجمہ : اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں عداوت سے نفاق سے اور بد اخلاقی سے۔ (مشکوۃ شریف )

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کوفہ کی طرف تشریف لائے تو ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے انہوں نے آقا علیہ السّلام کا ذکر کیا فرمایا۔ آقا علیہ السّلام نہ تو بد زبان تھے، نہ بد زبانی فرماتے تھے ، آقا علیہ السّلام نے فرمایا تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔ (صحیح مسلم جلد سوم کتاب فضائل کا بیان)

جب بد اخلاقی کی اتنی مذمت اور یہ اتنی بری چیز ہے تو اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اچھے اخلاق اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور برے اخلاق سے بچنے اور ہمیشہ اچھے اخلاق پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین