محمد طلحٰہ خان عطاری (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان خلفائے راشدین راولپنڈی،پاکستان)
امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ بد اخلاقی کی تعریف کرتے ہوئے
فرماتے ہیں کہ : نفس میں ایسی کیفیت کا موجود ہونا جس سے باآسانی بغیر غور وفکر کے
ایسے بُرے افعال واقع ہوں جو عقلی اور شرعی طور پر نا پسندیدہ ہوں ، تو اسے
بداخلاقی کہتے ہیں۔ (احیا ءالعلوم مترجم،3 /165،ملخصاً)
ہمارے معاشرے میں ایک
بڑھتی ہوئی وبا بداخلاقی ہے جو اپنے ساتھ اور بہت سے ہلاکت خیز امراض جیسا کہ
نفرتیں، عداوتیں، بغض، کینہ اور طرح طرح کی باطنی بیماریوں کو جنم دیتی ہے۔ اس برائی
کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ علمِ دین سے دوری ہے۔ کیونکہ جس شخص نے حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت کا کبھی مطالعہ ہی نہ کیا تو اسے کیا پتہ کہ ہمیں
اپنے معاشرے میں لوگوں کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا ہے؟ اسے کیا پتہ کہ حسنِ اخلاق پر
علمائے کرام نے کتنی اہم تعلیم ارشاد فرمائی ہے ؟ اسے کیا معلوم کہ ہم جس ہستی کو
چاہنے والے ہیں، جس ذات سے محبت کا بھرم بھرنے والے ہیں اس عظیم شخصیت کے اخلاق کے
بارے میں قراٰن مجید کتنے خوبصورت انداز میں فرما رہا کہ : وَ اِنَّكَ
لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک تم یقیناً عظیم اخلاق پر ہو ۔ (پ29،القلم:4)اسی
کمزوری کے سبب لوگ اخلاقیات کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور بد اخلاقی کا طوفان بہہ رہا
ہے۔ بد اخلاقی کی مذمت کے متعلق حسنِ اخلاق کے مالک کے چند فرامین پیش کیے جاتے
ہیں :
(1) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : بد
کلامی بد اخلاقی میں سے ہے، اور بد اخلاقی جہنم میں ( جانے کا سبب ) ہے ۔ (ابنِ
ماجہ، حدیث:4184)
(2) بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: یا رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نحوست کیا ہے؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: برے اخلاق۔(المسند للامام احمد بن حنبل ، مسند السیدۃ عائشۃ رضی
اللہ عنہا ، 9/ 369، حدیث : 24601)
(3) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں
: بے شک اللہ پاک کریم ہے اور کرم کو پسند فرماتا ہے، اور حسنِ اخلاق کو پسند
فرماتا ہے اور بداخلاقی و کمینگی کو ناپسند کرتا ہے۔ ( المستدرک ، حدیث:151)
(4) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
: بداخلاقی عمل کو اس طرح خراب کرتی ہے جیسے شرکہ شہد کو۔ (شعب الایمان، 6/247،
حدیث:8036)
(5) ایک مرتبہ بارگاہ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم میں عرض کی گئی: ایک عورت دن میں روزہ رکھتی اور رات میں قیام کرتی ہے لیکن
وہ بد اخلاق ہے، اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ تو آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ (شعب
الایمان ،باب فی اکرم الجار، 7/78، حدیث: 9545)
دورِ جدید میں سوشل میڈیا
کا استعمال بہت عروج پر ہے اور اس کے ذریعے بداخلاقی کی نئی صورتیں بھی متعارف ہوئیں
ہیں، مثلاً: (Pranks) کے نام پر
لوگوں کو اذیت پہنچانا اور انہیں سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع پر لگا دینا اور انہیں
شرمندگی کا سامان بنانا ، کسی کی خفیہ طور پر ایسی خلافِ شرع تصویر یا ویڈیو بنا
کر لوگوں کو دکھانا جو شرمندگی اور بے عزتی کا باعث بنے ، کسی بھی مشہور شخصیت
خواہ دینی ہو یا دنیاوی انکی تصاویر کو خلافِ شرع طور پر تبدیل کر کے بگاڑنا اور
لوگوں کے لیے ہنسی مزاق کا سامان بنانا ، جالی و غلط شناخت کے ساتھ لوگوں کو تنگ
کرنا ، لوگوں کی ذاتی معلومات وغیرہ کو خلافِ شرع اور غیر قانونی طریقے سے چوری
کرنا اور پھر ان کا غلط استعمال کرنا، وغیرہ۔ اس طرح کی اور بے شمار بد اخلاقیاں
معاشرے میں پھیلتی جا رہی ہیں، جن سے ہمیں خود بھی بچنا ہے اور لوگوں کو بھی بچانا
ہے۔ لہذا بداخلاقی سے بچنے اور لوگوں کے ساتھ اچھا برتاؤ سیکھنے اور سکھانے کے
لیے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت اور فرامینِ مبارکہ کے مطالعہ کی
اشد ضرورت ہے۔ اللہ پاک ہمیں بداخلاقی اور تمام تر باطنی امراض سے نجات عطا فرمائے۔
اٰمین