پیارے بھائیوں نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تشریف آوری کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ لوگوں کے اخلاق
معاملات درست کریں برے اخلاق کا خاتمہ فرمائے اور معاشرے میں بہترین اخلاق پیدا
کریں مگر بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں بد اخلاقی عام ہوتی جا رہی ہے۔ پیارے
بھائیوں ! برے اخلاق میں رنج و غم کے سوا کچھ نہیں اور اچھے اخلاق میں حسن ہی حسن
ہے ۔
(1) ایک شخص نے بارگاہ رسالت صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
انسان کو دی گئی سب سے بہترین چیز کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: اچھے اخلاق۔( معجم اوسط )
(2) حضرت علی رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں: حسنِ اخلاق 3 چیزوں کا نام ہے (1) حرام سے اجتناب (2) حلال کا حصول
اور (3) اہل عیال پر خرچ میں کشادگی کرنا ۔( احیاءالعلوم، جلد 3 )
پیارے بھائیوں ! بد
اخلاقی رشتے توڑنے کا سبب بنتی بد اخلاق بندے سے لوگ بات کرنا پسند نہیں کرتے بد
اخلاقی کی مذمت پر کئی احادیث مبارکہ موجود ہیں جن میں 2 پیش خدمت ہیں:
(1) حضرت سیدتنا ام سلمہ رضی
اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمایا: جن میں 3
باتوں میں سے ایک بھی نہ پائی جائے تو وہ اپنے کسی بھی عمل کے ثواب کی امید نہ
رکھے (1) حرام کاموں سے روکنے والا تقویٰ (2) بےوقوفوں سے روکنے والا حلم (3) ایسا
حسنِ اخلاق جس کے ساتھ وہ معاشرے میں زندگی بسر کرے ۔( شعب الایمان )
(2) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان
عالیشان ہے : بے شک برا اخلاق عمل کو اس طرح خراب کرتا ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب
کرتا ہے۔ ( المعجم اوسط )
پیارے بھائیوں ! برے
اخلاق انسان کو کسی قابل نہیں چھوڑتے، ہر شعبے میں انسان کو ذلیل و خوار کر دیتے
ہیں۔ ہمارے بزرگان دین ہمیشہ اچھے اخلاق کو اپناتے اور برے اخلاق کی ہمیشہ مذمت
فرماتے، برے اخلاق کی مذمت پر بزرگانِ دین کے کچھ اقوال پیش خدمت ہیں:۔
(1) حضرت حسن بصری رحمۃُ اللہ
علیہ فرماتے ہیں: جس انسان کا اخلاق برا ہوتا ہے وہ اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا
کرتا ہے۔
(2) حضرت سیدنا وہب بن منبہ
فرماتے ہیں بد اخلاق انسان کی مثال اس ٹوٹے ہوئے گھڑے کی طرح جو قابل استعمال نہیں
رہتا ۔
(3) حضرت فضیل بن عیاض رحمۃُ
اللہ علیہ فرماتے ہیں : اگر کوئی اچھے اخلاق والا فاسق میرا رفیق سفر ہو یہ مجھے
اس سے زیادہ پسند ہے کہ کوئی بد اخلاق عابد میرا رفیق سفر ہو۔
(4) حضرت سیدنا عبد الله بن
مبارک کے ساتھ سفر میں ایک بد اخلاق آدمی شریک ہو گیا آپ اس کی بد اخلاقی پر صبر
کرتے اور اس کی خاطر مدارات کرتے وہ جب جدا ہو گیا تو آپ رونے لگ گئے کسی نے رونے
کا سبب پوچھا تو فرمایا: میں اس پر ترس کھا رہا ہوں کہ میں تو اس سے الگ ہو گیا
لیکن اس کی بد اخلاقی اس سے الگ نہ ہوئی۔ ( احیاء العلوم)