اللہ پاک نے انسان کو
پیدا فرمایا اور اس کو اشرف المخلوقات کا مرتبہ عطا فرمایا اس کو بےشمار خوبیوں سے
نوازا۔ ان میں سے ایک خوبی حسنِ اخلاق ہے۔ اللہ پاک نے یہ وصف اپنے محبوب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو عطا فرمایا۔ اس کا تذکرہ قراٰن پاک میں فرمایا یہاں تک
کہ آپ کے اس وصف کا ذکر تورات و انجیل میں بھی ملتا ہے۔
حسنِ اخلاق انسان کی ذات
کو خوبصورت بناتا ہے اور اس کے سبب معاشرہ میں اس کا ایک بہترین مقام ہوتا ہے۔ لوگ
حسنِ اخلاق کے پیکر سے محبت کرتے ہیں اس کی بات سنتے اور مانتے ہیں۔حسنِ اخلاق کی
جس قدر اہمیت ہے اس کے برعکس بداخلاقی کو اتنا ہی برا سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ بد
اخلاقی کے دینی و دنیاوی دونوں طرح کے نقصانات ہیں۔
میاں بیوی میں بد اخلاقی
کے سبب طلاق تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔دوستوں میں لڑائیاں ہو جاتی ہیں۔ بہن بھائیوں
میں محبت ختم ہو جاتی ہے اور خاندانوں میں جدائیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ آئیے بد
اخلاقی کے متعلق نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ارشادات ملاحظہ کرتے
ہیں۔
چنانچہ نبی پاک صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بد اخلاقی اگر انسانی شکل میں ہوتی تو
وہ بہت برا آدمی ہوتا۔(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،الفصل الاول،حدیث: 7351)
ایک اور مقام پر نبی پاک صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑی بُرائی بُرے
اَخْلاق ہیں۔(جامع الاحادیث، 19/406،حدیث: 14922)
مزید فرمایا: بے شک بے
حیائی اور بد اخلاقی کا اسلام کی کسی چیز سے کوئی تعلق نہیں۔(مسند احمد حدیث ابی
عبد الرحمن، 7/431،حدیث: 20997)
بد اخلاق انسان اس صفتِ
بد کے سبب گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اور اگر ایک گناہ سے توبہ کرتا ہے تو اس
صفت بد کے سبب اس سے بڑے گناہ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں: بداَخْلاق ایک گُناہ سے تَوبہ کرتا ہے تو
اُس سے بدتَر گُناہ میں گِرفتار ہوجاتا ہے۔(جامع الاحادیث للسیوطی، قسم الاقوال،2/
375، حدیث: 6064)
بد اخلاقی ایسی منحوس صفت
ہے کہ خود نبی کریم علیہ الصلوۃ والسّلام نے بھی اپنی دعا میں اس سے پناہ طلب
فرمائی ہے۔
چنانچہ ترمذی شریف کی
حدیث مبارکہ میں ہے: كَانَ
النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ
بِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ الأَخْلاَقِ، وَالأَعْمَالِ وَالأَهْوَاءِ ترجمہ۔ نبی پاک صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ میں برے اخلاق، برے
اعمال اور بری خواہشات سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔(الترمذی، محمد بن عيسى، سنن الترمذی
،ت بشار،5/467)
ایک حدیث مبارکہ میں تو
بداخلاق کو بدترین بندہ کہا گیا ہے۔ چنانچہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،
سیدُ المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں اللہ
پاک کے بد ترین بندے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ بد اخلاق اور متکبر ہے۔ (مسند
امام احمد، مسند الانصار، حدیث حذیفۃ بن الیمان عن النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم، 9/ 120، حدیث: 23517)
پیارے اسلامی بھائیو! ان
احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ بداخلاقی کتنی بری صفت ہے اور دنیا و آخرت میں
تباہی و بربادی کا سبب ہے۔ اللہ پاک تمام مسلمانوں کو اس کی نحوست سے محفوظ
فرمائے۔