محمد عطاء بن محمد شہزاد(درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ جمالِ مصطفی ،کراچی،
پاکستان)
کسی بھی معاشرے کی ترقی و
بقا اور استحکام کے لیے اخلاق کی وہی اہمیت ہے جو انسانی جسم میں ریڑھ کی ہڈی کی،
کہ جس معاشرے سے اخلاق ختم ہو جاتے ہیں تو وہ کبھی بھی تہذیب و ترقی اور استحکام
حاصل نہیں کر سکتا دنیا میں ترقی اچھے اخلاق والوں کا ہی مقدر ہوتی ہے جبکہ برے
اخلاق والے اکثر ناکام ہو جاتے ہیں۔
اخلاق کے ساتھ معاشرے کے
امن و سکون اور بگاڑ کا بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے کہ اچھے اخلاق سے بگڑے ہوئے لوگ بھی
سدھر جاتے ہیں جبکہ برے اخلاق سدھرے ہوئے لوگوں کو بھی بگاڑ دیتے ہیں۔
ہمارے پیارے نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اخلاق کے ایسے بلند مرتبے پر فائز تھے کہ لوگ آپ کے حسنِ
اخلاق کی وجہ سے ایمان لے آتے تھے، چنانچہ اللہ پاک نے اپنے محبوب صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے اخلاق کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک تم یقیناً
عظیم اخلاق پر ہو ۔ (پ29،القلم:4)
رحمتِ کونین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دنیا میں تشریف آوری کا ایک مقصد اخلاق کی تکمیل بھی تھا
چنانچہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خود ارشاد فرمایا: مجھے اچھے اخلاق
کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ،2/466،حدیث:4866)
مگر افسوس! آج اخلاق کی
کمی ہماری زندگی کے ہر شعبے میں نظر آتی ہے خواہ وہ عبادات سے تعلق رکھتا ہو یا
معاملات سے، صدق و عدل کا ہو یا تعلیم و تربیت کا تقریباً ہر جگہ یہ فقدان دکھائی
دیتا ہے یاد رکھیے! جب بد اخلاقی کسی انسان کے کردار میں داخل ہو جاتی ہے تو وہ نہ
صرف اسے بلکہ اس کی آخرت بھی برباد کر دیتی ہے بد اخلاقی ایک ایسی آفت ہے کہ اس کے
ہوتے ہوئے نیکیوں کی کثرت بھی نفع نہیں دیتی۔
بد اخلاقی صرف کسی کو
گالی دینے کا نام نہیں بلکہ جھوٹ، غیبت، دھوکہ دینا نیز اللہ پاک کی ہر نافرمانی
بد اخلاقی ہی کی قسم ہے۔
احادیث مبارکہ میں بد
اخلاقی کی مذمت کچھ یوں بیان کی گئی ہے:
(1)حضرت جابر رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بے شک تم
میں سے مجھے سب سے زیادہ پیارے اور قیامت کے دن میرے نزدیک تر وہ لوگ ہوں گے جو تم
میں سے سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہیں۔ اور تم میں سے مجھے سب سے زیادہ ناپسند
اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ لوگ ہونگے جو برے اخلاق والے ہیں، جو
زیادہ باتیں کرنے والے منہ پھٹ، باچھیں اور منہ بھر کر باتیں کرنے والے ہیں (سنن
ترمذی، ص 488 ،حدیث:2018)
(2) حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن مؤمن کے میزان میں حسنِ اخلاق
سے زیادہ بھاری کوئی شے نہیں ہوگی، بیشک اللہ پاک فحش گوئی کرنے والے کو ناپسند
فرماتا ہے۔ (سنن ترمذی،ص486،حدیث:2002)
(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حیا ایمان سے ہے اور ایمان والا جنت میں جائے
گا اور فحش گوئی برائی سے ہے اور برائی والا جہنم میں جائے گا۔ (سنن ترمذی،ص487،حدیث:
2009)
(4) حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: متکبر اور بد اخلاق جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
(سنن ابی داؤد، 2/554، حدیث:4801)
(5) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرض کی یا رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نحوست کیا ہے؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: بد اخلاقی۔ (شعب الایمان، 10/378،حدیث:7657)
اے عاشقانِ رسول! زبان کی
حفاظت بہت ضروری ہے کیونکہ اکثر نقصانات اسی کی وجہ سے ہوتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ
زبان میں ہڈی نہیں ہوتی مگر ہڈیاں تڑوا دیتی ہے، زبان تلوار نہیں مگر خون بہا دیتی
ہے۔
اللہ پاک ہمیں زبان کی
آفتوں اور بد اخلاقی جیسی نحوست سے محفوظ فرمائے۔