بد اخلاقی باطنی بیماریوں
میں سے ایک بیماری ہے اور یہ ایسی بُری صفت ہے کہ اس سے دنیاوی و اُخروی دونوں
نقصانات ہیں۔ حسد، بغض، قطع تعلقی وغیرہ سب اس کی شاخیں ہیں اور بد اخلاقی سے حضورِ
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پناہ مانگی اور اللہ پاک اس فعل سے ناراض
ہوتا ہے،بد اخلاقی عمل کو ایسے خراب کرتی ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے۔
اگر ہم نے اپنی باطنی بیماری کا علاج کر کے اپنے اخلاق کو نہ سنوارا تو کہیں اس کی
وجہ سے ہمیں جہنم میں جانے کا حکم نہ ہو جائے۔ اللہ پاک قراٰن پاک میں ارشاد
فرماتا ہے: ﴿اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ السَّیِّئَةَؕ-نَحْنُ
اَعْلَمُ بِمَا یَصِفُوْنَ(۹۶)﴾ ترجَمۂ کنزُ الایمان: سب سے اچھی
بھلائی سے بُرائی کو دفع کرو ہم خوب جانتے ہیں جو باتیں یہ بناتے ہیں۔
(پ18،المؤمنون:96)
بد اخلاقی کی تعریف اگر
نفس میں ایسی کیفیت ہو کہ اس کے باعث برے افعال (کام) اس طرح ادا ہوں کہ وہ عقلی
اور شرعی طور پر ناپسند ہوں تو اس کو بد اخلاقی کہتے ہیں۔(احیاء العلوم، ص934)
آئیے بداخلاقی کے متعلق
5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے :
(1)بد کلامی بد اخلاقی میں سے ہے، اور بد اخلاقی جہنم میں
(جانے کا سبب ) ہے۔(ابن ماجہ ،4/461، حدیث:4184)
(2)بداخلاقی عمل کو اس طرح برباد کر دیتی ہے جیسے سرکہ شہد کو
خراب کر دیتا ہے۔ ( کشف الخفاء، 1/522، حدیث: 1498)
(3)بے شک بندہ اپنے بُرے اخلاق کی وجہ
سے جہنم کے سب سے نچلے گڑھے میں پہنچ جاتا ہے۔( مساویٔ الاخلاق، ص23، حديث:12)
(4)بداَخلاقی اگر انسانی شکل میں ہوتی تو وہ (بہت)بُرا آدمی
ہوتا۔ (کنز العمال،3/178، حدیث: 7351)
(5)اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑی بُرائی بُرے اَخْلاق ہیں۔ (جامع
الاحادیث، 19/406،حدیث: 14922ملخصاً)
نقصانات بد اخلاق شخص اپنے
خاندان سے میل جول اور بات چیت کرنے سے اکتاتا ہے۔ بد اخلاق شخص کی عزت معاشرے میں
گر جاتی ہے۔ بد اخلاق شخص کو لوگ نا پسند کرتے ہیں۔ اس کی عادت اچھی نہ ہونے کی وجہ
سے معاشرے میں نیکی کی دعوت دینے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ بد اخلاق شخص کتنے ہی
بڑے منصب پر فائز ہو اور کتنے ہی اچھے اچھے لباس پہن لے لوگوں کی نظروں سے گر جاتا
ہے اور وہ اپنی عزت کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔
معاشرے پر اثرات پیارے
اسلامی بھائیو! اس پُر فتن دور میں جن گناہوں کو گناہ نہیں سمجھا جا رہا ہے انہی میں
سے تکبّر، جھوٹ، چغلی، حسد اور بد اخلاقی بھی ہے اس سے لوگوں میں نفرت اور دوری پیدا
ہوتی ہیں ان سب بیماریوں کا ہمیں علاج کرنا چاہئے اور حسنِ اخلاق ایک ایسی چیز ہے
کہ جس کا خیال رکھنا انسان کے لئے ضروری اور اس سے غفلت برتنے میں دنیا کے نقصان
کا موجب ہے اور ہمارا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ لوگوں کے اخلاق و معاملات کو درست کر
کے ان کے اندر سے بد اخلاقی کو جڑ سے اکھاڑنا ہے اس کیلئے ہمیں اچھے ماحول اور اچھی
صحبت اختیار کرنی چاہئے۔ اللہ پاک ہمیں بداخلاق کی بیماری سے محفوظ فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم