عارف رضا عطّاری(درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ
فیضانِ کنزالایمان، ممبئی، ہند)
بداخلاقی ایک ایسا قبیح و
مذموم فعل ہے جس کو معاشرے میں ہر طبقہ ، ہر مذہب ، ہر جگہ مرد ہو یا عورت بچہ ہو
یا بوڑھا ہر ایک اس بد اخلاقی کو ناپسند کرتا ہے ۔ آج ہمارے معاشرے میں ایک عجیب
فضا قائم ہوتی جا رہی ہے کہ جن کے بچے زیادہ تعلیم یافتہ ہیں وہی اپنے ماں باپ یا
گھر والوں سے بد تمیزی و بداخلاقی سے پیش آتے دکھائی دے رہیں ہیں ، غرباء سے زیادہ
امراء کی یہ حالت ہے امیر حضرات غریبوں سے حتی کہ کسی بھی نچلے طبقے والے سے
بداخلاقی سے پیش آتے دکھائی دیتے ہیں چاہے وہ اس کے گھر کا خادم ہو یا بواب ، اسی
طرح اسکول یا یونیورسٹیز کا بھی یہی حال ہے کہ بچہ کبھی اپنے ٹیچرز سے بداخلاقی و
بد تمیزی سے بات کرتا دکھائی دیتا ہے تو کبھی ٹیچرز اپنے اسٹوڈینٹ سے ۔ الغرض آپ
جس بھی شعبے میں جائیں وہاں کا یہی حال پائیں گے۔
الحمد للہ ہم مسلمان ہیں
اور دین اسلام میں بد اخلاقی سے بچنے اور حسنِ اخلاق سے پیش آنے کی بہت زیادہ
تاکید کی گئی ہے ۔ نیز خوش اخلاقی کی برکتیں اتنی زیادہ ہیں کہ غیر مسلم اس سے
متاثر ہوکر مشرف بہ اسلام ہو جاتے ہیں۔
حضور رحمۃ للعلمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : مومنین
میں سے کامل ایمان والا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ۔
حسنِ اخلاق کے پیکر صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ
اپنے بھائی کی طرف ایسی نظر سے دیکھے جو اس کے لئے تکلیف کا باعث ہو۔
پہلی حدیث شریف سے تو ہمیں اچھے اخلاق سے پیش
آنے کی فضیلت معلوم ہوئی مگر دوسری حدیث شریف ہمارے لئے عبرت کا انبار ہے کیونکہ
جس شخص کو یہ روا نہیں صرف کہ وہ کسی مسلمان کو ایسی نظر سے دیکھے جس سے اس کو تکلیف
ہو تو ذرا غور تو کریں کہ اس کے لئے کیا حکم ہوگا جو مسلمانوں کو گالیاں دیتا ہے،
برا بھلا کہتا ہے، ذرا ذرا سی بات پر مار دھاڑ کرے یا کسی سے بد اخلاقی سے پیش آئے
۔ ہمیں چاہئے کہ کسی سے بداخلاقی و غصہ و طنز بھری نگاہوں سے دیکھنے اور گالیاں
دینے وغیرہ سے باز رہیں ۔
اللہ پاک سے دعا: ہمیں
بداخلاقی سے بچتے ہوئے زندگی گزارنے اور حسنِ اخلاق سے پیش آنے کی توفیق عطا فرما
کر ہمیں با ادب بنا دے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم