بد اخلاقی ایسی مذموم صفت ہے جو معاشرہ میں بغض، حسد، کینہ پیدا کرتی ہے اس کی وجہ سے بسا اوقات میاں بیوی کے درمیان طلاق کی نوبت آجاتی ہے، بد اخلاق سے کوئی بھی شریف آدمی بات کرنا پسند نہیں کرتا احادیث کریمہ میں بھی بد اخلاقی کی مذمت بیان کی گئ ہے جن میں سے چند ملاحظہ ہوں۔

بد اخلاق جہنمی ہے : حضرت سیدنا فضیل بن عِیاض رحمۃُ الله علیہ سے مروی ہے کہ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: ایک عورت دن میں روزہ رکھتی اور رات میں قیام کرتی ہے لیکن وہ بد اخلاق ہے ،اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ ( شعب الایمان ،باب فی اکرم الجار، 7/78، حدیث: 9545)

بد اخلاقی نحوست ہے: بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نحوست کیا ہے؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: برے اخلاق۔(المسند للامام احمد بن حنبل ، مسند السیدۃ عائشۃ رضی اللہ عنہا ، 9/ 369، حدیث : 24601)

بد اخلاقی کفر کو تقویت دیتی ہے: جب اللہ پاک نے ایمان کو پیدا فرمایا تو اس نے عرض کی اے رب مجھے تقویت دے تو اللہ پاک نے اسے حسنِ اخلاق اور سخاوت کے ذریعہ تقویت دی اور جب اللہ پاک نے کفر کو پیدا کیا تو اس نے کہا اے رب مجھے تقویت دے تو اللہ پاک نے اسے بخل اور بد اخلاقی کے ذریعہ تقویت دی۔ (احیاء العلوم، 3 / 153)

بد اخلاقی عمل کو خراب کر دیتی ہے : نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : سُوْءُ الخُلْقِ یُفْسِدُ العَمَلَ کَمَا یُفْسِدُ الخَلُّ العَسَلَ یعنی بد اخلاقی عمل کو ایسے ہی خراب کردیتی ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کردیتا ہے۔ ( شعب الایمان باب فی حسن الخلق، 6 / 247 ،حديث: 8036)

بد اخلاق اپنے آپ کو عذاب میں جھونکتا ہے: حضرت سیدنا حسن بصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جس انسان کا اخلاق برا ہوتا ہے وہ اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کرتا ہے۔( احیاء العلوم ، 161/3)

حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: انسان اپنے حسنِ اخلاق کے سبب جنت کے اعلی درجات پالیتا ہے حالانکہ وہ کوئی عبادت گزار نہیں ہوتا اور انسان اپنے برے اخلاق کے سبب جہنم کے سب سے نچلے طبقات تک پہنچ جاتا ہے با وجود یہ کے وہ عبادت گزار ہوتا ہے۔ (احیاء العلوم، 161/3)

بد اخلاق کی مثال : حضرت سیدنا وہب بن منبہ رضی اللہ فرماتے ہیں: بد اخلاق انسان کی مثال اس ٹوٹے ہوئے گھڑے کی طرح ہے جو قابل استعمال نہیں رہتا۔(احياء العلوم ، 161/3)

با اخلاق فاسق بد اخلاق عابد سے زیادہ پسندیدہ ہے : حضرت سیدنا فضیل بن عیاض رحمۃُ الله علیہ فرماتے ہیں: اگر کوئی اچھے اخلاق والا فاسق میرا رفیق سفر ہو یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ کوئی بد اخلاق عابد میرا رفیق سفر ہو۔( احياء العلوم، 161/3)

بد اخلاقی آفت ہے: حضرت سیدنا یحی بن معاذ رازی رحمۃُ الله علیہ فرماتے ہیں : بد اخلاقی ایک ایسی آفت ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے نیکیوں کی کثرت بھی فائدہ مند نہیں ہوتی اور حسنِ اخلاق ایک ایسی نیکی ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے بہت سی برائیاں بھی باعث نقصان نہیں ہوتیں۔ (احياء العلوم، 161/3)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بد اخلاقی جیسے عظیم گناہ سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم