مصطفیٰ رضا عطاری (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ اولیا احمدآباد، ہند)
پیارے پیارے اسلامی
بھائیو! اخلاقیات کا انسان کی زندگی میں بڑا کردار ہے جہاں اچھے اخلاق انسان کو
دنیا اور آخرت میں فائدہ دیتے ہیں اسی طرح برے اخلاق کی وجہ سے انسان دنیا میں بھی
اور آخرت میں بھی کافی نقصان اٹھاتا برے اخلاق کی مذمت کے بارے چند احادیث ملاحظہ
فرمائیں۔
(1) حضرت فضیل بن عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی کے۔ ایک عورت دن میں روزہ رکھتی ہے اور رات میں قیام
کرتے ہیں لیکن و بد اخلاق ہے اپنی زبان سے پڑوسیوں کے تکلیف پہنچاتی ہے تو آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں و جہنمیوں میں
سے ہے۔(شعب الايمان،باب فی اکرام الجار 7/78 ، حدیث : 9545 )
(2)بد اخلاقی عمل کی اس طرح
خراب کر دیتی ہے جس طرح سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے۔ (شعب الايمان،باب فی حسن
الخلق 6/247، حدیث 8036)
(3) بد اخلاقی ایک ایسا گناہ
ہے جس کی مغفرت نہ ہوگی۔ (مساویٔ الاخلاق للخرائطی باب ما جاء فی سوء الخلق ص 20 ،حدیث7
)
(4)انسان اپنے برے اخلاق
کی وجہ سے جہنّم کے سب سے نچلے طبقے میں پہنچ جاتا ہے۔ (مساویٔ الاخلاق للخرائطی
باب ما جاء فی سوء الخلق، ص 22 ،حدیث 12)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! برے اخلاق کی وجہ سے
معاشرہ میں بہت بگاڑ پیدا ہوتا ہے اسی طرح بد اخلاق آدمی کو لوگ پسند نہیں کرتے بد
اخلاق آدمی دنیا میں تو نقصان اٹھاتا ہی ہے لیکن آخرت میں بھی اس کے لیے سخت وعید
آئی ہے بد اخلاقی سے چھٹکارا پانے اور اچھے اخلاق اپنانے کے لئے صحبت بڑی اثر کرتی
ہے اس پُر فتن دور میں اچھے اخلاق پانے کے لیے دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول بہترین ذریعہ
ہے اس ماحول سے وابستہ ہو جائیے ان شاء اللہ رب کی رحمت سے اچھے اخلاق بھی میسر
ہونگے اور خوب نیکیوں کا جذبہ ملےگا اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے وہ صاحبِ حسنِ
اخلاق صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے میں ہمارے اخلاق کو اچھا کردے۔ اٰمین۔