محمد اویس عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان عطار سخی حسن کراچی،
پاکستان)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جس طرح حضور اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دین کے احکام کو بیان فرمایا اسی ان کاموں کو بھی بیان فرمایا
جن کے کرنے سے بندہ عذاب و ثواب کا حق دار بنتا ہے، انہی میں سے ایک کام تجسس بھی ہے۔
جسے کرنے سے بندہ عذاب کا حقدار بنتا ہے۔ کسی مسلمان کے چھپے ہوئے عیبوں کو تلاش
کرنے کی کوشش کرنا تجسس کہلاتا ہے ۔تجسس کی مذمت مختلف احادیث مبارکہ میں بیان کی
گی ہے، جن میں سے 5 احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں۔
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اے ان لوگوں کے گروہ، جو زبان سے ایمان لائے
اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی
ہوئی باتوں کی ٹٹول نہ کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز
کی ٹٹول کرے گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کر دے) گا
اور جس کی اللہ (پاک) ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کردے گا،
اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، 4/ 354، حدیث: 4880)
اللہ پاک کے محبوب ،دانائے غیوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا : اے وہ لوگوں! جو زبانوں سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دل میں
ابھی ایمان داخل نہیں ہوا! مسلمانوں کو ایذا مت دو ،اور نہ ان کے عیوب کو تلاش کرو
کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اس کا عیب ظاہر فرما دے
گا اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہر فرما دے تو اسے رسوا کر دیتا ہے اگر چہ وہ اپنے
گھر کے تہہ خانے میں ہو۔(شعب الایمان باب فی تحریم اعراض الناس، 5/ 296 ،حدیث:
6704 ،بتغیر)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی آنکھ
میں تنکا دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کو بھول جاتا ہے۔( شعب الایمان، الرابع
والاربعون من شعب الایمان... الخ، فصل فیما ورد... الخ، 5/ 311، حدیث: 6761)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں: جب تم
اپنے ساتھی کے عیب ذکر کرنے کا ارادہ کرو تو (اس وقت) اپنے عیبوں کو یاد کرو۔( شعب
الایمان، الرابع والاربعون من شعب الایمان... الخ، فصل فیما ورد... الخ، 5/ 311، حدیث: 6758)
نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: غیبت
کرنے والوں، چغل خوروں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ (قیامت کے
دن) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔(التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الصبھانی ص 97،حدیث:
220،الترغیب والترھیب ،3/325 ،حدیث:10)
اللہ پاک ہمیں دوسروں
کے عیب تلاش کرنے سے بچنے، اپنے عیبوں کو تلاش کرنے اور ان کی اصلاح کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔ اٰمین