تجسس کی تعریف: لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تجسس کہلاتا ہے ۔( باطنی بیماریوں
کی معلومات ، ص 318 )
قراٰن مجید اور کئی احادیث لوگوں کے عیب ٹٹولنے سے منع کیا
گیا یعنی لوگوں کی عیب جوئی نہ کرو ان کے چھپے حال جاننے کی جستجو میں نہ رہو جسے
اللہ پاک نے اپنی ستاری سے چھپایا ہے ۔ جن احادیثِ کریمہ میں تجسس کی مذمت بیان کی
گئی۔ آئیے ان میں سے پانچ احادیث پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:
حدیث (1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بد گمانی سے بچتے
رہو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے ، آپس میں ایک دوسرے کی برائی کی تلاش میں
نہ لگے رہو ، نہ ایک دوسرے سے بغض رکھو ، نہ پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرو ، بلکہ
اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کے رہو ۔( صحیح البخاری ، حدیث : 6724 )
حدیث (2) حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اے ان لوگوں کے گروہ ، جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان
ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا ، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی
باتوں کی ٹٹول نہ کرو ، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی
ٹٹول کرے گا ، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کو ظاہر کر دے گا اور جس کے عیب اللہ
ظاہر کرے گا اس کو رسوا کردے گا ، اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو ۔( سنن ابو داؤد
، ادب کا بیان ، فصل فی الغیبۃ ، حدیث : 4880 )
اس حدیث پاک کے تحت مفسر قراٰن مفتی قاسم عطاری قادری صاحب
لکھتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کی غیبت کرنا اور ان کے عیب تلاش کرنا
منافق کا شِعار ہے اور عیب تلاش کرنے کا انجام ذلت و رسوائی ہے کیونکہ جو شخص کسی
دوسرے مسلمان کے عیب تلاش کر رہا ہے ، یقیناً اس میں بھی کوئی نہ کوئی عیب ضرور ہو
گا اور ممکن ہے کہ وہ عیب ایسا ہو جس کے ظاہر ہونے سے وہ معاشرے میں ذلیل و خوار
ہو جائے لہٰذا عیب تلاش کرنے والوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ ان کی اس حرکت کی
بنا پر کہیں اللہ پاک ان کے وہ پوشیدہ عیوب ظاہر نہ فرما دے جس سے وہ ذلت و رسوائی
سے دوچار ہو جائیں ۔( تفسیر صراط الجنان ، سورة الحجرات ، تحت الآیۃ 12 )
حدیث (3) عیب پوشی کی فضیلت: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں:جو شخص کسی مسلمان کے عیب چھپائے اللہ پاک
قیامت میں اس کے عیب چھپائے گا ۔
حدیث (4) حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جو شخص ایسی چیز دیکھے جس کو چھپانا چاہیے اور اس نے چھپا دی تو ایسا ہے جیسے
مَوْءوْدَہ (یعنی زندہ زمین میں دبا دی جانے والی بچی) کو زندہ کیا ۔(
سنن ابو داؤد ، کتاب الادب ، حدیث : 4819 )
(5)
لوگوں کی بجائے اپنے عیب تلاش کریں: حضرت عبداللہ بن
عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : جب تم اپنے ساتھی کے عیب ذکر کرنے کا ارادہ کرو
تو اس وقت اپنے عیبوں کو یاد کرو ۔( شعب الایمان ، حدیث: 6758 )
اللہ پاک ہمیں دوسروں کے عیب تلاش کرنے سے بچنے ، اپنے عیبوں
کو تلاش کرنے اور ان کی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم