الحمدللہ الکریم دینِ اسلام ایک مکمل دین ہے، جس کو "مکمل ضابطۂ حیات" سے تعبیر کیا جاتا ہے، اور ایسا ہی ہے! کیونکہ دینِ اسلام وہ خوبصورت دین ہیں جو انسان کی ہر ہر شعبے میں اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ چاہے وہ اعتقادیات ہوں، عبادات ہوں یا معاشرتی معاملات، پھر انسان مرد ہو یا عورت، ایک دن کا بچہ ہو یا 100 سال کا بوڑھا، ملازم ہو یا کاروباری، سب کو شریعت مطہرہ نے زبردست احکام عطا فرمائے ہیں، انسان کی معاشی زندگی میں اللہ پاک نے بہت سی چیزوں کے کرنے کا حکم دیا ہے، اور کئی اشیاء سے منع فرمایا ہے، انہیں میں سے ایک "تجسس" ہے جو کہ ہمارے معاشرے کا ناسور بن چکا ہے۔ ایک دوسرے کی ٹوہ میں لگے رہنا! گویا کہ انسانوں کا وطیرہ بن چکا ہے، ایک بھاری تعداد ایک دوسرے کی تانک جھانک میں لگی نظر آتی ہے، کوئی کسی کے عیب تلاش کرنے کی کوشش میں ہے، تو کوئی کسی کے عیبوں کو ظاہر کرنے کی جستجو میں لگا ہے، جب کہ اللہ پاک نے "قراٰن مجید، برھان رشید" میں واضح فرمایا :﴿لَا تَجَسَّسُوْا ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)

کئی احادیث مبارکہ میں بھی اس مذموم فعل سے منع فرمایا گیا ہے، جن میں سے چند پیش کی جاتی ہیں۔ چنانچہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی بدترین جھوٹ ہے، ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب مت تلاش کرو، حرص نہ کرو، حسد نہ کرو، بغض نہ کرو، ایک دوسرے سے رُوگَردانی نہ کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ۔ (مسلم، کتاب البرّ والصّلۃ والآداب، باب تحریم الظّنّ والتّجسّس... الخ، ص1386، حدیث: 2563)

اس کی شرح میں مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مبارک ہو! اسے جو اپنے عیب ڈھونڈنے میں، ان سے توبہ کرنے میں، ایسا مشغول ہو کہ اسے دوسروں کے عیب ڈھونڈنے کا وقت ہی نہ ملے۔(مرآۃ المناجیح شرحِ مشکاۃ المصابیح،جلد6،تحت الحدیث:5028)

نہ تھی اپنے جو عیبوں کی ہم کو خبر رہے دیکھتے اوروں کے عیب و ہنر

پڑی اپنی برائیوں پر جو نظر تو جہاں میں کوئی برا نہ رہا۔

دوسروں کے عیب ٹٹولنے والا اپنی خیر منائے:ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے ان لوگوں کے گروہ! جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کی ٹٹول نا کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کردے)گا اور جس کی اللہ پاک ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کر دے گا، اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہوں۔(ابوداؤد،کتاب الادب،باب فی الغیبۃ،4/354،حدیث:4880)

دوسروں کے عیب تلاش کرنے کے بجائے اپنا احتساب کیا جائے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی آنکھ میں تنکا دیکھتا ہے، اور اپنی آنکھوں کو بھول جاتا ہے!!

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جب تم اپنے ساتھی کے عیب ظاہر کرنے کا ارادہ کرو تو (اس وقت) اپنے عیبوں کو یاد کرو۔(شعب الایمان، الرابع و الاربعون من شعب الایمان،باب فی تحریم اعراض الناس،5/ 311،حدیث:6761،6758)

مسلمان کے عیب چھپانے کے تو فضائل ہیں: چنانچہ؛ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مسلمان کے عیب پر پردہ رکھا، اللہ پاک اس کے عیوب پر پردہ رکھے گا۔ (بخاری،کتاب المظالم و الغصب،باب لایظلم المسلم....الخ،2/126،حدیث:2442)

یہ ہے ہمارا خوبصورت اسلام! اور یہ ہے ہمارے دین کی تعلیم، الحمدللہ الکریم! یہاں بطور خاص اخبار والے، میڈیا والے، سوشل میڈیا والے توجہ کریں، جن میں کچھ حضرات کا کام ہی دوسروں کے عیب تلاش کرنا ہے، یہ سیاست یا مخالفت یا روشن خیالی اور اظہارِ رائے کے ناموں سے حرام کام حلال نہیں ہو جاتے ہیں۔ اللہ پاک سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین۔

یا اللہ پاک! ہمیں مسلمانوں کے پوشیدہ اور ظاہر عیب تلاش کرنے، اور انہیں آگے بیان کرنے، سے محفوظ فرما، اور ہمیں مسلمان بھائیوں کے عیب چھپانے والا بنا، بلکہ اپنے عیب تلاش کر کے، ان کی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرما۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم