محمد اویس بن رفیق(درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ ابو عطار کراچی پاکستان)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیارے پیارے فرامین سے ہمیں یہ بات معلوم ہوتی
ہے کہ ایک انسان کی عزت و حرمت بہت زیادہ ہے اور اگر وہ انسان مسلمان بھی ہو تو اس
کی عزت و حرمت کی قدر مزید بڑھ جاتی ہے، اسی لئے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ان تمام اَفعال سے بچنے کا حکم دیا ہے جن سے کسی انسان کی عزت و حرمت
پامال ہوتی ہو، ان افعال میں سے ایک فعل تجسس (کسی کے عیب تلاش کرنا) اور اسے
دوسروں کے سامنے بیان کر دینا ہے جس کا انسانوں کی عزت و حرمت ختم کرنے میں بہت
بڑا کردار ہے۔ چنانچہ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے فرامین
سے ہماری تجسس (کسی کے عیب تلاش کرنے)کے حوالے سے بھی اصلاح فرمائی ہے۔ آئیے تجسس
کی مذمت پر 5 احادیث پڑھیے اور اس مذموم صفت سے بچئے۔
(1)رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے ان لوگوں کے گروہ، جو زبان سے ایمان لائے
اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی
ہوئی باتوں کی ٹٹول نہ کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز
کی ٹٹول کرے گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کر دے) گا
اور جس کی اللہ (پاک) ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کر دے گا،
اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، 4 / 354، حدیث: 4880)
(2)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مسلمان کے عیب پر پردہ رکھا، اللہ
پاک قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ رکھے گا۔( بخاری، کتاب المظالم والغصب، باب لا
یظلم المسلم... الخ، 2 / 126، حدیث: 2442)
(3)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو شخص ایسی چیز دیکھے جس کو چھپانا چاہیے
اور اس نے پردہ ڈال دیا (یعنی چھپادی) تو ایسا ہے جیسے مَوْء
ُوْدَہ (یعنی زندہ زمین میں دبا دی جانے والی بچی) کو زندہ کیا۔(
ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الستر علی المسلم، 4 / 357، حدیث: 4819)
(4)حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی آنکھ میں تنکا دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کو بھول
جاتا ہے۔( شعب الایمان، الرابع والاربعون من شعب الایمان... الخ، فصل فیما ورد...
الخ، 5 / 311، حدیث: 6761)
(5)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں :جب تم
اپنے ساتھی کے عیب ذکر کرنے کا ارادہ کرو تو (اس وقت) اپنے عیبوں کو یاد کرو۔( شعب
الایمان، الرابع والاربعون من شعب الایمان... الخ، فصل فیما ورد... الخ، 5 / 311، حدیث: 6758)
اللہ پاک ہمیں دوسروں کے عیب تلاش کرنے سے بچنے، اپنے عیبوں
کو تلاش کرنے اور ان کی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین