الله پاک کی رضا پانے حصولِ جنت اور دنیا و آخرت کی سرخروئی و کامیابی کے لئے ہر طرح کے گناہ سے بچنا ضروری ہے پھر بعض گناہوں کا تعلق ظاہری اعضا سے ہوتا ہے۔ جیسے قتل، غیبت، چغلی اور بعض گناہ باطنی ہیں جیسے تجسس۔

تجسس کی تعریف: لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تجسس کہلاتا ہے۔(احیاء العلوم ،2/643)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! یاد رہے تجسس یعنی اپنے کسی بھی مسلمان بھائی کے خفیہ عیوب کو تلاش کرنا یا اس کے لئے سعی (کوشش) کرنا شرعاً ممنوع ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 321)

قراٰن و احادیث میں تجسس کی بے شمار مذمت بیان کی گئی ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿لَا تَجَسَّسُوْا ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ " خزائن العرفان" میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چھپے حال کی جستجو میں نہ رہو ۔جسے اللہ پاک نے اپنی ستاری سے چھپایا ہے ۔( باطنی بیماریوں کی معلومات، ص319)

اسی طرح احادیث کر یمہ میں بھی تجسس کی مذمت بیان کی گئی ہے جس میں سے چند ملاحظہ ہوں ۔

(1) محشر کی رسوائی کا سبب : حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے وہ لوگو! جو زبانوں سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا! مسلمانوں کو ایذا مت دو، اور نہ ان کے عیوب کو تلاش کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اُس کا عیب ظاہر فرما دے گا اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہر فرما دے تو اُسے رسوا کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے تہہ خانہ میں ہو۔ (شعب الایمان ، باب فی تحریم اعراض الناس، 5/296، حدیث: 6704، بتغیر)

(2)کتے کی شکل میں اٹھایا جائے گا : نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : غیبت کرنے والوں ، چغل خوروں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو الله (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔ ( الترغيب والترهيب، 3/325 ، حدیث :10)

(3) عیب تلاش کرنے کی ممانعت :رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی بدترین جھوٹ ہے،ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب مت تلاش کرو، حرص نہ کرو،حسد نہ کرو،بغض نہ کرو،ایک دوسرے سے رُوگَردانی نہ کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہوجاؤ۔( مسلم ، کتاب البرّ والصّلۃ والآداب ، باب تحریم الظّنّ والتّجسّس... الخ ، ص1386 ، الحدیث: 2563)

(4) کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا: سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جو شخص کسی قوم کی باتیں کان لگا کر سنے حالانکہ وہ اس بات کو ناپسند کرتے ہوں یا اس بات کو چھپانا چاہتے ہوں تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔ (صَحیح بُخاری، 4/423،حدیث :7042)

(5) دنیا و آخرت کی کیا رسوائی کا سبب : حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے مسلمان بھائی کا عیب چھپایا اللہ پاک قیامت کے دن اس کے عیب چھپائے گا اور جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب ظاہر کریگا اللہ پاک اس کے عیب ظاہر کر دے گا یہاں تک کہ اسے اسی کے گھر میں رسوا کر دے گا۔(سنن ابن ماجہ، ابواب الحدود، باب الستر علی المومن ۔۔۔۔۔۔الخ،ص 2629،حدیث: 2546)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! ذرا غور سے سوچئے اس تجسس کا کیا فائدہ محض ذاتی مفاد کا حصول جبکہ اس کے مقابلے میں اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی، دنیا و آخرت کی رسوائی کا سبب، اللہ پاک کی نظر ِرحمت اور انعاماتِ جنت سے محرومی اور جہنم ٹھکانہ بننے کا سبب۔ تجسس نے نہ کسی کو بلندی دی اور نہ ہی شائستگی بخشی بلکہ ہمیشہ دنیا و آخرت میں رسوائی کا ہی سبب ہے۔

تجسس سے بچنے کا طریقہ : تجسس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ بندہ قراٰن و احادیث میں اس کے بیان کیے گئے عذابات کا مطالعہ کرے اور سوچے کہ اگر اس میں سے کوئی عذاب مجھ پر مسلط کر دیا گیا تو میرا کیا بنے گا۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں تجسس جیسی موذی بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔