محمد حدیر فرجاد(درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان ابو عطار ماڈل کالونی کراچی پاکستان)
دینِ اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں سب کے حقوق کا خیال رکھا
گیا ہے جہاں حقوق الله ہیں اسی کے بعد حقوقُ العباد کا بھی معاملہ درپیش آتا ہے۔ جہاں
مسلمان کو دوسرے مسلمان کے لئے بد گمانی ، دھوکہ دینے وغیرہ سے منع اور اس کی مذمتیں
قرآن و احادیث سے ثابت ہیں وہی تجسس کی مذمت بھی قرآن و احادیث میں بیان کی گئی
ہے۔ لیکن آہ صدر کڑور افسوس کہ آج مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی کی ٹوہ (تجسس) میں
لگا ہوا ہے کہ کسی طرح اس کا معاملہ معلوم ہو جائے تو پھر اس پر اس کو بلیک میل
کرونگا (الامان والحفیظ) ۔ اللہ پاک تجسس کی مذمت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)آیت کی تفسیر : یعنی
مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چھپے حال کی جستجو میں نہ رہو جسےاللہ پاک
نے اپنی ستّاری سے چھپایا۔ ( تفسیر خزائن العرفان)
حدیث اول : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسولُ الله (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے فرمایا
کہ اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ یہ بد ترین جھوٹ ہے اور نہ تو عیب جوئی کرو نہ
کسی کی باتیں خفیہ سنو اور نہ نجش کرو اور نہ ایک دوسرے سے حسد کرو نہ ایک دوسرے کی
غیبت کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ ۔(مسلم و بخاری، مرآۃ المناجیح
شرح مشکوٰۃ، جلد 6)
حدیث ثانی: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: اے وہ لوگو جو زبان سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دِل میں ابھی تک
ایمان داخِل نہیں ہوا! مسلمانوں کی غیبت مت کرو اور نہ ان کے عُیُوب کو تلاش کرو کیونکہ
جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اُس کا عیب ظاہِر فرما دے گا
اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہِر فرما دے تو اُسے رُسوا کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر
کے اندر ( چُھپ کر بیٹھا ہوا ) ہو ۔
تجسس کی تعریف : لوگوں کی خُفیَہ (چھپی ہوئی) باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تَجَسُّس(عیب
جوئی) کہلاتا ہے۔(الحدیقۃ الندیۃ،الخلق الرابع و العشرون)
تجسس کی مثال : (1) کسی سے یہ پوچھنا رات دیر تک جاگتے رہتے
ہو فجر بھی پڑھتے ہو یا نہیں؟ (2) اسی طرح بلا اجازتِ شرعی کسی کا کوئی عیب معلوم
کرنے کے لیے اس کا پیچھا کرنا اس کے گھر جھانکنا وغیرہ بھی تجسس میں شامل ہے۔ ( آئیے
فرض علوم سیکھئے، ص711)
تجسس کا حکم : مسلمان کی عیب جوئی (عیب تلاش کرنا ) حرام ہے۔ (فتاوی رضویہ، 14/271)
تجسس کے اسباب : (1) بغض و کینہ(2 )حسد( 3) چغل خوری کی عادت (ایسا شخص ایک دوسرے تک باتیں پہنچانے
کے لئے لوگوں کے عیب تلاش کرنے میں لگا رہتا ہے۔ )( آئیے فرض علوم سیکھئے ،ص712)
تجسس سے بچنے کے طریقے : (1) اپنے عیبوں پر نظر رکھئے اور انہیں دور کرنے میں لگ جائیں اور بے جا سوچنا
چھوڑ دیں۔ (2) اللہ پاک کی رضا کے لیے آپس میں محبت کیجئے اور دل سے مسلمانوں کا بغض
و کینہ نکال دیجئے۔ ( آئیے فرض علوم سیکھئے ،ص712)
اللہ پاک اس مہلک بیماری سے ہر مسلمان کو بچائے اور
مسلمانوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے اللہ کی رضا کے لئے محبتیں اُجاگر ہو جائیں
اور مسلمانوں کے دل اپنے مسلمان بھائی کے لئے بغض و کینہ سے پاک ہو جائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الكريم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم