محمد ثقلین عطاری(درجہ رابعہ جامعۃُ المدينہ فیضان امام غزالی گلستان کالونی فیصل
آباد پاکستان )
دینِ اسلام ایک ضابطہ حیات ہے۔ محمدِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دینِ اسلام
کے ذریعے ہماری مکمل رہنمائی کرتے ہیں۔ اگر ہم محمد مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بتائے ہوئے راستے اور آپ کی سیرت
پر چلتے ہیں تو آخرت میں کامیابی سے ہم کنار ہو سکتے ہیں۔ اب یہ تعین کرنا ہوگا کہ
کونسے کام کو اپنا کر دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کی سکتی ہے اور کونسے کام کا ارتکاب
کرنے سے ذلیل و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح ہمارے معاشرے میں بھی بہت سے
گناہ عام ہوتے جا رہے ہیں جن میں سے ایک تجسس کی بھی بیماری ہے۔ آئیے تجسس کے بارے
میں کچھ معلومات حاصل کرتے ہیں:۔
تجسس کی تعریف : لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تجسس کہلاتا ہے ۔( باطنی بیماریوں
کی معلومات ، ص 318 )
الله پاک نے پارہ 26 سورة الحجرات کی آیت نمبر 12 میں ارشاد
فرمایا :﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین
مراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ " خزائن العرفان" میں اس آیت مبارکہ
کے تحت فرماتے ہیں : یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چھپے حال کی
جستجو میں نہ رہو ۔جسے اللہ پاک نے اپنی ستاری سے چھپایا ہے ۔
آئیے اب تجسس (یعنی عیب تلاش کرنا) کی مذمت میں چند احادیثِ
کریمہ ملاحظہ فرمائیے۔
(1) بھائی بھائی ہو جاؤ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : تم بد گمانی سے بچو کیونکہ بد گمانی بدترین جھوٹ ہے۔ اور فرمایا کہ نہ ہی
تم ایک دوسرے کے عیب تلاش کرو اور حرص نہ کرو اور حسد نہ کرو اور بغض نہ رکھو اور
نہ ایک دوسرے سے روگردانی کرو۔ اللہ کے حبیب
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ کے بندے آپس میں ایک دوسرے کے
بھائی بھائی ہو جاؤ۔(صحیح مسلم، حدیث : 36 65)
(2) تانبے کے ناخن : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب مجھے میرے رب نے معراج
دی تو میں اس قوم پر گزرا جن کے
تانبے کے ناخن تھے کہ وہ اپنے چہرے اور سینے کھرچ رہے تھے تو میں نے پوچھا اے جبریل
یہ کون لوگ ہیں عرض کیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کے گوشت کھاتے ہیں اور ان کی
آبرؤوں میں مشغول ہوتے ہیں ۔(مشکوۃ المصابیح، حديث: 5046)
(3) رسوا کرا دیتا: اللہ کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے وہ لوگو جو زبان سے تو ایمان لے آئے ہو مگر
تمہارے دِل میں ابھی تک ایمان داخِل نہیں ہوا! مسلمانوں کی غیبت مت کرو اور نہ ان
کے عُیُوب کو تلاش کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک
اُس کا عیب ظاہِر فرما دے گا اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہِر فرما دے تو اُسے رُسوا
کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے اندر ( چُھپ کر بیٹھا ہوا ) ہو ۔(شعب الایمان، ج:
5 ، حدیث : 6704)
اس حدیثِ مبارکہ سے پتہ چلا کہ مسلمانوں کی غیبت کرنا اور
انکے عیب تلاش کرنا منافق کا طریقہ ہے اور عیب تلاش کرنے کا انجام ذلت و رسوائی ہیں
دنیا اور آخرت میں ۔
(4) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا: رسولِ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: غیبت کرنے والا، چغل خور اور پاکباز
لوگوں کے عیب تلاش کرنے والے کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔
(الترغیب و الترهيب ، ج 3، حدیث:10)
(5)
برباد کر دیا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے حضور سے سنا نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا : اگر تو لوگوں کے عیب تلاش کرتا پھرے گا تو تونے ان کو برباد کر دیا یا ان
کو خراب کرنے کی کوشش کی۔
تجسس کا حکم : مسلمانوں کے پوشیدہ عیب تلاش کرنا اور انہیں بیان کرنا ممنوع ہے۔
آئیے موضوع کی مناسبت کی وجہ سے عیب چھپانے کی فضلیت پر ایک
حدیث ملاحظہ کیجئے تاکہ عیب چھپانے کا ذہن بنے۔
قیامت کے دن عیبوں پر پردہ : حضرت عبد الله بن عمر رضی
اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے کسی مسلمان بھائی کے عیب
کی پردہ پوشی فرمائی تو قیامت کے دن اللہ اس کے عیب کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ (صحیح
البخاری ،2/ 126 حديث: 2442 )
اللہ پا ک ہمیں بھی اپنے مسلمان بھائیوں کے عیب چھپانے کی
توفیق عطا فرمائے۔ (اٰمین) تجسس کے بارے میں مزید معلومات کیلئے مکتبۃ المدینہ کی
369 صفحات پر مشتمل کتاب "باطنی بیماریوں کی معلومات" کا مطالعہ کیجئے۔