کلیم اللہ چشتی عطاری( درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ فاروق اعظم سادھوکی لاہور پاکستان)

Mon, 11 Sep , 2023
241 days ago

اگر ہم عالم دنیا غور و فکر کریں تو کثیر فتنوں کو ملاحظہ کریں گے اور وہ نہایت وسیع و فراخ ہیں ان سے صرف وہی بچ سکتا ہے جسے اللہ پاک توفیق دے۔  ان میں سے ایک بڑا فتنہ مال کاہے جو سب سے زیادہ آزمائش کا سبب ہے۔ مال کا ایک بڑا فتنہ یہ ہے کہ کوئی بھی اس سے بے نیاز نہیں جسے نہ ملے وہ محتاجی کی وجہ سے کفر تک جا سکتا ہے اور جسے مل جائے اس ہے سرکشی کا خطرہ ہوتا ہے۔ مال کی مذمت اتنی زیادہ ہے کہ رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بکریوں میں چھوڑے گئے دو بھوکے بھیڑیے اتنا نقصان نہیں کرتے جتنا نقصان جاہ و منصب اور مال کی محبت مسلمان آدمی کے دین میں کرتی ہے۔ (سنن الترمذی کتاب الزہد ،حدیث :2383) اس مال کی وجہ سے ہمارا معاشرہ لڑائی جھگڑوں کا شکار ہے، اسی وجہ سے کئی برائیاں سر اٹھا رہی ہے۔ مثلاً دھوکا ، جوا، غصب، ناپ تول میں کمی کرنا وغیرہ ان کے حوالے سے احادیث میں کئی وعیدات وارد ہوئی ہیں۔ آئیے ان میں سے بعض کا مطالعہ کرتے ہیں۔

دھوکا: آج ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے حاصل کرنے کے لیے دھوکا عام ہے اور دھوکے کے حوالے سے رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ملعون ہے وہ شخص جس نے کسی مؤمن کو نقصان پہنچایا یا دھوکا دیا۔ ( ترمذی)

جوا: ناجائز طریقے سے کسی کا مال حاصل کرنے کے لیے آج کل جوا بھی عام ہے جوئے کے حوالے سے رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے نَرْدْ شِیْر (جوئے کا ایک کھیل) کھیلا تو گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں ڈبو دیا۔ (مسلم، کتاب الشعر، باب تحریم اللعب بالنردشیر، ص1240، حدیث: 2260)

غصب : کسی کا مال جبراً چھیننا بھی حرام ہے۔ اور وعیدات بھی وارد ہوئی ہیں۔ رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص پرایا مال لے لے گا وہ قیامت کے دن اللہ پاک سے کوڑھی (یعنی برص کا مریض) ہو کر ملے گا۔( المعجم الکبیر،1/233،حدیث:637)

خیانت: مالی حقوق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ خیانت نہ کی جائے۔ خیانت کے حوالے سے رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ایسا نہیں ہو سکتا کہ خائن خیانت کرنے کی حالت میں مؤمن ہو، لہذا ان سے بچو! ان سے بچو ! ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد 1 ،حدیث : 53)

چوری: مالی حقوق دبانے میں ایک بڑا گناہ چوری بھی ہے اور چوری کے حوالے سے رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ایسا نہیں ہو سکتا کہ چور چوری کرنے کی حالت میں مؤمن ہو۔(ایضاً)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں مال کمانے کی اتنی دھن ہے کہ ہم اتنا بھی فکر نہیں کرتے کہ اس مال میں میرا حق ہے یا میرے بھائی کا۔ اکثر اوقات اپنے بھائیوں کے اموال کو ناجائز طریقے سے حاصل کرنے کا سوچتے رہتے ہیں۔ حالانکہ ہم نے اس نبی علیہ الصلوۃ و السّلام کا کلمہ پڑھا ہے جن پر اپنے تو اپنے غیر بھی اعتماد کرتے، جانی دشمن بھی اپنی امانتیں رکھواتے تھے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ دوسروں کے اموال پر نظر کی بجائے قراٰن و حدیث کے اصول کے مطابق اموال حاصل کرے۔