فی زمانہ اسلامی تعلیمات پر بحیثیتِ مجموعی عمل کمزور ہونے
کی وجہ سے اخلاقی و معاشرتی برائیاں اتنی عام ہوگئی ہیں کہ لوگوں کی اکثریت ان کو
بُرا سمجھنے کو بھی تیار نہیں، انہی میں سے ایک مالی حقوق کو دبانا بھی ہے ۔یہ ایسا
بدترین گناہ ہے کہ قراٰنِ کریم میں ارشاد باری ہے : ﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا
اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ
تَرَاضٍ مِّنْكُمْ- وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ
رَحِیْمًا(۲۹)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال
ناحق نہ کھاؤ مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضا مندی کا ہو
اور اپنی جانیں قتل نہ کرو بیشک اللہ تم پر مہربان ہے۔ (پ5، النسآء:29) اس آیت میں باطل طریقے سے مراد وہ طریقہ ہے جس
سے مال حاصل کرنا شریعت نے حرام قرار دیا ہے جیسے سود، چوری اور جوئے کے ذریعے مال
حاصل کرنا، جھوٹی قسم، جھوٹی وکالت، خیانت اور غصب کے ذریعے مال حاصل کرنا اور
گانے بجانے کی اجرت یہ سب باطل طریقے میں داخل اور حرام ہے۔ یونہی اپنا مال باطل
طریقے سے کھانا یعنی گناہ و نافرمانی میں خرچ کرنا بھی اس میں داخل ہے۔(خازن،1/370،
النساء، تحت الآیۃ: 29)
اسی طرح رشوت کا لین دین کرنا، ڈنڈی مار کر سودا بیچنا،
ملاوٹ والا مال فروخت کرنا، قرض دبا لینا، ڈاکہ زنی، بھتہ خوری اور پرچیاں بھیج کر
ہراساں کر کے مال وصول کرنا بھی اس میں شامل ہے۔ ان میں سے چند کے متعلق وعیدیں
درج ذیل ہیں:۔
(1) مزدور کی مزدوری دبانا: مزدوروں کی مزدوری نہ دینے والوں کو تنبیہ فرماتے ہوئے حدیثِ
قدسی میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : میں
قیامت کے دن تین افراد کا مقابل ہوں گا(یعنی سخت سزا دوں گا) : (1) ایک وہ شخص جو
میرے نام پر وعدہ دے پھر عہد شکنی کرے (2)وہ شخص جو کسی آزاد انسان کو بیچ دے اور پھر اس کی قیمت کھالے (3)وہ شخص
جس نے کوئی مزدور اُجرت پر لیا اور پھر اس سے کام تو پورا لیا لیکن اس کی اُجرت
اسے نہ دی۔ (بخاری، 2/52، حدیث:2227، مراۃ
المناجیح،4/334)
(2) مالِ وراثت سے حق نہ دینا: کسی وارث کی میراث
نہ دینے سے متعلق حدیث پاک میں ہے کہ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اپنے وارث کو میراث دینے
سے بھاگے ، اللہ قیامت کے دن جنت سے اس کی میراث قطع فرما دے گا۔(سنن ابن ماجہ، کتاب
الوصایا،ص194،مطبوعہ کراچی)
(3) قرض وقت پر واپس نہ کرنا: فرمانِ مصطفےٰ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : مالدار کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔
(بخاری ، 2 / 109 ، حدیث : 2400)اس فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شرح میں شارحِ بخاری مفتی شریفُ الحق
امجدی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : مالدار کو یہ جائز نہیں کہ میعاد
پوری ہونے پر قرض کی ادائیگی میں حیلہ بہانہ کرے۔ ہاں اگر کوئی تنگ دست ہے تو وہ
مجبور اور معذور ہے۔ (نزھۃ القاری ، 3 / 578)
(4) خیانت : ہمارے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: تین باتیں
ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں وہ منافق ہوگا اگرچہ نماز، رو زہ کا پابند ہی کیوں
نہ ہو: (1)جب بات کرے تو
جھوٹ بولے (2)جب وعدہ کرے تو
خلاف ورزی کرے (3)جب امانت اس کے
سپر د کی جائے تو خیانت کرے ۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص176)
(5) ڈنڈی مار کر سودا بیچنا : حُضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم غلّے کی ڈھیری
کے پاس سے گزرے، آپ نے اُس میں ہاتھ ڈالا تو اُنگلیوں میں تَری محسوس ہوئی، ارشاد
فرمایا: اے غلّے والے! یہ کیا ہے؟ اُس نے عرْض کی: یارسولَ اللہ!(صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم) اس پر بارش کا پانی پڑ گیا تھا۔ ارشاد فرمایا :تو نے بھیگے ہوئے کو
اوپر کیوں نہیں کر دیا کہ لوگ دیکھتے، جو دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں۔ ( مسلم،
ص64، حدیث:284)
(6) رشوت کا لین دین کرنا : حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرورِ کائنات صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے اُس جسم پر جنت حرام فرما دی
ہے جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو۔ (کنز العمال، کتاب البیوع، قسم الاقوال، 2 / 8، الجزء الرابع،
حدیث: 9257)
اللہ پاک ہمیں اسلام کی تعلیمات کو سمجھنے اس پر عمل کرنے
اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم