مالی حقوق  کو دبانے کی بہت سی صورتیں ہو سکتی ہیں جیسے زمین پر قبضہ کرنا ،قرض دبانا، امانت میں خیانت کرنا ،ظلمًا مال لینا، چوری کرنا ڈاکہ ڈالنا وغیرہ وغیرہ ۔ مالی حقوق دبانے کی بہت مذمت احادیث میں بیان کی گئی ہے۔ آئیے چند احادیث پڑھتے ہیں :۔

(1)زمین پر قبضہ کرنا : عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا فَإِنَّهٗ يُطَوَّقُهٗ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ» مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ ترجمہ: روایت ہے حضرت سعید ابن زید سے فرماتے ہیں فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کہ جو بالشت بھر زمین ظلمًا لے لے تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ (مسلم، بخاری)

شرح حدیث :اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زمین کے سات طبقے اوپر نیچے ہیں صرف سات ملک نہیں پہلے تو اس غاصب کو زمین کے سات طبق کا طوق پہنایا جائے گا، پھر اسے زمین میں دھنسایا جائے گا لہذا جن احادیث میں ہے کہ اسے زمین میں دھنسایا جائے گا وہ احادیث اس حدیث کے خلاف نہیں، یہ حدیث بالکل ظاہر پر ہے کہ کسی تاویل کی ضرورت نہیں، اللہ پاک اس غاصب کی گردن اتنی لمبی کردے گا کہ اتنی بڑی ہنسلی اس میں آجائے گی۔ معلوم ہوا کہ زمین کا غصب دوسرے غصب سے سخت تر ہے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:4 حدیث:2938)

(2)ظلماً مال لینا : وَعَنْ أَبِي حُرَّةَالرَّقَاشِي عَنْ عَمِّهٖ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أَلا تَظْلِمُوا أَلَا لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شُعَبِ الإِيمَانِ.وَالدَّارَقُطْنِيّ فِي الْمُجْتٰبى روایت ہے حضرت ابو حرہ رقاشی سے وہ اپنے چچا سے راوی فرماتے ہیں فرمایا رسو لُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے: خبردار ظلم نہ کرنا خبردار کسی شخص کا مال دوسرے کو حلال نہیں مگر اس کی خوش دلی سے۔ (بیہقی شعب الایمان، دارقطنی فی مجتبیٰ)شرح حدیث: یہ حدیث بہت سے احکام کا ماخذ ہے۔ مالی جرمانے کسی کی چوری، کسی کا مال لوٹ لینا، کسی کا مال جبرًا نیلام کر دینا یہ سب حرام ہے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:4 حدیث:2946)

(3) پرایا مال لینے پر وعید : طبرانی نے اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ فرمایا نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے : جو شخص پرایا مال لے لے گا وہ قیامت کے دن اللہ سے کوڑھی ہو کر ملے گا۔ ( المعجم الکبیر ،1/233 ،حدیث: 637)

امانت میں خیانت : حدیث صحیح میں ہے کہ منافق کی علامت میں یہ ہے کہ جب اُس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔( صحیح البخاری،1/24 ،کتاب الإیمان،باب علامۃ المنافق،حدیث: 33)

جھوٹی گواہی دے کر مالِ مسلم ہلاک کرنا : طبرانی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے راوی کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اُس نے جہنم واجب کر لیا۔(المعجم الکبیر،11/172 ،حدیث: 11541) اللہ پاک ہمیں انسانوں کے مالی حقوق دبانے سے محفوظ فرمائے ۔ اٰمین