مال و دولت کی ہوس بہت بڑا فتنہ ہے جیساکہ نبئ مکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةً، وَفِتْنَةُ أُمَّتِي الْمَالُ ترجمہ: ہر امت کا کوئی فتنہ ہے اور میری امت کا فتنہ مال ہے۔ (سنن ترمذی، حدیث:2336)

یعنی گزشتہ امتوں کو کسی نہ کسی چیز سے آزمایا جاتا رہا اور میری امت کو مال و دولت سے آزمایا جائے گا۔ آیا کہ وہ مال و دولت کی فراوانی کے باوجود دین کے معاملات میں کمی کوتاہی تو نہیں کرتے یا ثابت قدم رہتے ہیں۔انسان میں جب مال و دولت کی ہوس پیدا ہو جاتی ہے تو وہ انسان(انسان) نہیں رہتا بلکہ حیوان بن جاتا ہے وہ مال کی محبت میں دین سے دور ہوکر دوسروں کے مال پر ظلماً قبضہ کرتا ہے کبھی تو معاذ اللہ قتل و غارتگری تک پہنچ جاتا ہے احادیث میں ظلماً دوسروں کا مال دبانے کے متعلق بہت مذمت بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ

مسلمان پر مسلمان کا مال حرام ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ؛ مَالُهُ وَعِرْضُهُ وَدَمُهُ ترجمہ: مسلمان کی سب چیزیں (دوسرے) مسلمان پر حرام ہیں، اس کا مال، اس کی آبرو اور اس کا خُون ۔(ابوداؤد،کتاب الادب،باب فی الغیبۃ ،حدیث:4882)

اللہ پاک غضب ناک ہوگا:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مَنِ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ كَاذِبَةٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُترجمہ: جس شخص نے کسی مسلمان کا مال جھوٹی قسم کھا کر ہضم کرلیا تو وہ اللہ پاک سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ پاک اس پر غضبناک ہوگا۔ (صحیح البخاری، کتاب التوحید، حدیث:7545)

اگرچہ وہ پیلو کی ایک شاخ ہی کیوں نہ ہو: ابو امامہ باھلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ، وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ "، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ : وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ : " وَإِنْ قَضِيبًا مِنْ أَرَاكٍ " ترجمہ: جس شخص نے مسلمان کا حق اپنی(جھوٹی) قسم کے ذریعے کھا لیا تو اللہ پاک اس پر جہنم واجب کر دیتا ہے اور جنت حرام کر دیتا ہے ایک شخص نے آپ سے پوچھا: یا رسولَ اللہ! اگرچہ وہ کوئی معمولی چیز ہو! فرمایا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: اگرچہ وہ پیلو کی ایک شاخ ہی کیوں نہ ہو۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان،باب وعید من اقتطع حق مسلم بیمین، حدیث:137)

ظلماً زمین پر قبضہ کرنا:حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبئ مکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مَنْ ظَلَمَ مِنَ الْأَرْضِ شَيْئًا طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ ترجمہ: جس نے ظلماً کسی کی زمین کا کچھ حصہ دبا لیا اُسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔(صحیح بخاری،کتاب المظالم،باب اثم من ظلم شیئا من الارض، حدیث: 2452)

امانت میں خیانت کرنا بھی مسلمان کے مال پر قبضہ کرنا ہے: نبئ مکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خیانت کرنے والے کے متعلق ارشاد فرمایا: لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانۃ لہٗ ترجمہ: جو امانت دار نہیں اُس کا دین(کامل) نہیں۔ (مشکوۃالمصابیح،جلد1، حدیث:35)

محترم قارئین! احادیث میں ظلماً مال دبانے کی مذمت جس شدت کے ساتھ بیان کی گئی آپ نے ملاحظہ فرمائی۔ کیا ان سب احادیث کے باوجود بھی ہم ایک دوسرے کا مال ہڑپ کریں گے کیا اب بھی ہم ایک دوسرے کے حقوق تلف کریں گے۔

خدارا! جن کے (مالی)حقوق تلف کیے ہیں ان سے معافی بھی مانگیے اور دنیا میں رہتے ہوئے ان کے حقوق بھی ادا کر دیجیے ورنہ اس کا حساب دینا بہت سخت ہوگا میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نقل کرتے ہیں: جو دُنیا میں کسی کے تقریباً تین(3)پیسےدَین(یعنی قرض) دَبالے گا، بروزِقیامت اس کے بدلے سات سو(700) باجماعت نمازیں دینی پڑجائیں گی۔ (فتاوٰی رضویہ، 25/69)

اللہ اکبر کبیراً! اللہ کریم اپنے کرم سے ہمیں مال و دولت کے فتنے سے محفوظ فرمائے۔اٰمین