ہم مسلمان ہیں اور ہمارا دین اسلام ہمیں اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ ہمدردی کرنے اور اس کی عزت و مال کی حفاظت کرنے کا ذہن دیتا ہے۔اس بات کا اندازہ صرف سلام کرنے سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک سلام میں ہم اپنے مسلمان بھائی کو کتنی دعاؤں سے نوازتے ہیں تو ہم اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ برائی کرنے اور اس کی عزت و مال لوٹنے کا کیسے سوچ سکتے ہیں۔ لیکن آج کل بھائی بھائی کا دشمن بنا ہوا ہے اور ایک دوسرے کو نقصان پہنچانیں میں بالکل پیچھے نہیں ہٹتے بلکہ موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں ۔

جہاں تک بات مالی حقوق کی ہے تو مالی حقوق کئی طریقوں سے دبائے جاتے ہیں کچھ کی نشاندہی کرتا ہوں۔

(1) زمین غصب کرنا: آج کل یہ بری خصلت ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہے یہاں تک کہ بھائی اپنے بھائی کی زمین پر قبضہ کر کے بیٹھا ہوا ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے۔ حضرت سالم رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کہ جو زمین کا کچھ حصہ ناحق لے لے اسے قیامت کے دن سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔ (صحیح البخاری،جلد 1،حدیث: 2454) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بعض احا دیث میں یہ بھی آیا ہے کی اس کے گلے میں طوق ڈالی جائے گی حتی کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ غاصب کو ایک ہی وقت میں یہ دونوں عذاب دیے جائیں۔ (مراۃ المناجیح،4/ 352)

(2)امانت میں خیانت: امانت میں خیانت کے ذریعے دوسرے کا مال دبا لینا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ (الحدیقہ الندیۃ، 1/ 652)حدیث مبارکہ میں خیانت کو منافقت کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین باتیں ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں وہ منافق ہوگا اگرچہ نماز، روزہ کا پابند ہی کیوں نہ ہو:(1) جب بات کرے جھوٹ بولے۔(2) جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے۔(3) جب امانت اس کے سپرد کی جائے تو خیانت کرے۔ (صحیح مسلم،حدیث: 107)

(3)چوری اور ڈاکہ: چوری اور ڈاکہ کے ذریعے بھی لوگوں کے مال کو لوٹا جاتا ہے۔ یہ دونوں کام بھی حرام ہیں قراٰن و احادیث میں ان کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے لوٹ مار کرنے اور ناک کان کاٹنے سے منع فرمایا۔ (بخاری،حدیث:2474) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ نہ تو کسی کا مال لوٹنا جائز ہے اور نہ کسی انسان کا ناک کاٹنا جائز نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کٹی ہوئی پتنگ یا اس کی ڈور لوٹنا حرام ہے۔ (مراۃ المناجیح، 4/ 343)

(4) کسی کا مال دوسرے کے لیے حلال نہیں: اگر کسی نے کسی کا مال بغیر اجازت لے لیا یا چوری کر لیا تو اس کے لیے وہ مال استعمال میں لانا جائز نہیں۔ جب تک وہ مال اس کے پاس رہے گا وہ گناہ گار ہوتا رہے گا۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: خبردار ظلم نہ کرنا اور کسی شخص کا مال دوسرے کو حلال نہیں مگر اس کی خوش دلی سے۔(مسند امام احمد،حدیث:20971)

کسی مسلمان کا مال دبانا گویا اس کو تکلیف دینا ہے اور ہمارے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جس نے کسی مسلمان کو ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ کو ایذا دی۔(المعجم الاوسط،حدیث:3607)

ذرا سوچئے کہ کونسا مسلمان اس بات کو گوارہ کرے گا کہ وہ اللہ اور رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ایذا دے اور جہنم کے عذاب کا مستحق قرار پائے۔ اللہ پاک ہمیں مسلمانوں کو ایذا دینے سے محفوظ فرمائے اور اپنے مسلمان بھائی کی ہمیشہ مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین