سید صدام مدنی (مدرّس جامعۃُ
المدینہ فیضانِ نورِ مصطفیٰ آگرہ تاج، کراچی)
آج کل ہر
کوئی دنیاوی طور پر ایک دوسرے سے آگے بڑھنا
چاہ رہا ہے۔ اس زمانے میں اکثر لوگوں نے آگے بڑھنے کے لئے پہلے نمبر پر جس چیز کو
معیار بنایا ہے وہ ہے مال۔ اس دنیاوی مال و متاع کی
بڑھتی ہوئی ہَوَس نے بہت سے لوگوں میں اچھے بُرے کی تمیز کو ختم کردیا ہے۔
اِلّا ماشاءاللہ، جہاں نظر دوڑائیں ہر آدمی اپنا پیٹ
بھرنے میں لگا ہوا ہے، چاہے اس کے لئے کسی دوسرے انسان کا پیٹ ہی کیوں نہ
کاٹنا پڑے یا کسی کی بچی کھچی ایک پائی ہی کیوں نہ ہو اسے ہڑپ کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا۔کبھی اپنے ہی
بھائی، بہن کا میراث میں حصہ روک لیا جاتا ہے تو کبھی دوستیاں اس وجہ سے ختم ہو
رہی ہیں کہ فلاں نے میرا قرض ابھی تک نہیں دیا۔ تو کہیں غریب کی محنت کی کمائی سے
خریدی ہوئی زمین کو کوئی غصب کر لیتا ہے۔ تو کہیں راتوں رات امیر بننے کے شوق میں چوروں اور لٹیروں میں اضافہ ہورہا ہے۔ العیاذ باللہ (اللہ کی پناہ)
آئیے ہم جانتے ہیں کہ مالی حقوق میں
کون کون سی چیزیں شامل ہیں تاکہ ہم کسی کا مالی حق
دبانے سے بچیں اور اگر خدا نخواستہ کسی کامالی حق دبالیا ہے تو فورا ً توبہ وتلافی
سے معاملہ کو حل کریں۔
چوری کرنا، ڈاکہ مارنا،غصب
کرنا،حقدار سے میراث روک لینا،کسی کی زمین پر ناجائز
قبضہ کرلینا،قرض واپسی نہ کرنا، امانت میں خیانت کرنا، کام پورا لینے کے باوجود
مزدور کو طے شدہ اجرت سے کم دینا،گاہک کے چیز نہ خریدنے پر ایڈوانس دبالینا، گری
ہوئی چیز کو بلااجازت شرعی خود رکھ لینا اورحقدار تک نہ پہنچانا، تاخیر کی وجہ سے
پورے دن کی سیلری کاٹ لینا،ناپ تول میں کمی کرنا، ملاوٹ والا
مال بیچنا اور مہر ادا نہ کرنا وغیرہ سب مالی حقوق دبا لینے کی صورتیں ہیں۔
اسلام مالی حقوق دبانے کی قطعاً اجازت نہیں دیتا۔اور کئی احادیث ِمبارکہ مالی حقوق دبالینے کی مذمت میں
وارد ہوئی ہیں۔ آئیے اس ضمن میں 5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
آپ بھی پڑھئے:
(1) میراث میں حصہ نہ
دینا: جو اپنے وارث
کو اس کی میراث سے محروم کرے تو اللہ پاک اس کو
قیامت کے دن جنت کی میراث سے محروم کردے گا۔(ابن ماجہ، 3/304، حدیث:2703)
(2) زمین پرناجائز قبضہ
کرنا:جو بالشت بھر زمین ظلمًا لے لے تو
قیامت کے دن اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ (بخاری،2/377،حدیث: 3198)
(3)قرض ادا نہ کرنا: اُس کی قَسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کوئی شخص
الله کی راہ میں مارا جائے پھر زندہ ہو، پھر الله کی راہ میں مارا جائے پھر زندہ
ہو،پھر الله کی راہ میں مارا جائے پھر زندہ ہو حالانکہ اس پر قرض ہو تو جنت میں
نہیں جاسکتا حتی کہ اس کا قرض ادا کردیا جائے۔(مسند احمد،37/163، حدیث: 22493)
(4)بغیر اجازت کسی کا مال لینا حلال نہیں: کسی مسلمان کا مال دوسرے کو حلال
نہیں مگر اس کی خوش دلی سے۔
(سنن الكبرىٰ للبیہقی،6/166،حدیث: 11545)
(5)چوری کی سزا: اگر چور چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹ دو اگر پھر چوری
کرے تو اس کا پاؤں کاٹ دو اگر پھر چوری کرے تو
اس کا ہاتھ کاٹ دو اگر پھر چوری کرے تو اس کا پاؤں کاٹ دو ۔ (دار قطنی،
3/214، حدیث: 3359)
محترم قارئین!دیکھا آپ نے نا حق مال لینے والوں کے لئے کیسی کیسی وعیدات ہیں۔ اللہ ہم سب
کو دنیوی مال کی حرص سے بچا کر نیکیوں کا حریص بنائے۔اٰمین
مالی
حقوق دبانے والے کی توبہ: یاد رہے کے کسی کا مال ناحق دبالینا حقوق العباد کا معاملہ ہے۔یہ صرف توبہ
سے معاف نہیں ہوگا۔ بلکہ جس کا حق دبایا ہے اسے وہ مال واپس لوٹانا بھی ضروری ہے۔
اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:حقوق العباد معاف ہونے کی دوصورتیں ہیں
:(1) جوقابلِ اداہے اداکرنا ورنہ ان سے معافی
چاہنا (2)دوسرا طریقہ یہ ہے کہ صاحبِ حق بلامعاوضہ معاف کردے۔ (دیکھئے:فتاوی
رضویہ،24/373، 374)
اللہ ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ
حقوق العباد بھی ادا کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم