عزیز دوستو! اس پرفتن دور میں انسان کا گناہوں سے بچنا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے، لیکن ایک سچے پکے مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر قسم کے چھوٹے بڑے گناہوں سے بچے اور کبھی انجانے میں اگر کوئی گناہ صادر ہو بھی جائے تو اس پر شرمندہ ہو، دل میں ندامت ہو اور اپنے رب کے حضور اس گناہ کی معافی مانگے۔ عزیز دوستو! بہت سے گناہ تو وہ ہیں کہ جن کی مذمت احادیث مبارکہ میں کئی بار آئی ہے، انہیں گناہوں میں سے ایک گناہ جھوٹی گواہی بھی ہے کہ جس کی وعید پر نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک فرمان موجود ہیں چنانچہ حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ اپنے والد حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، فرماتے ہیں کہ ہم اللہ کے رسول کی خدمت میں حاضر تھے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا میں تمہیں گناہوں میں سب سے بڑے گناہ سے آگاہ نہ کروں؟ تین مرتبہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وہ گناہ یہ ہیں کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا یا فرمایا جھوٹی بات کہنا رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ٹیک لگائے ہوئے تھے تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیٹھ گئے اور بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم نے دل میں کہا کہ کاش! آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاموشی اختیار فرماتے۔ دیکھا آپ نے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جھوٹی گواہی کو بھی بڑے گناہوں میں سے بتایا اور اپنے صحابہ کو تاکید کے ساتھ یہ بات بتائی کہ جھوٹی گواہی سے بچتے رہیں۔اسی طرح ایک اور مقام پر نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کبائر گناہوں کے متعلق سوال کیا گیا تو نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، کسی کی ناحق جان لینا، والدین کی نافرمانی کرنا، پھر فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ نہ بتا دوں؟ فرمایا: جھوٹی بات یا فرمایا کہ جھوٹی گواہی سب سے بڑا گناہ ہے۔ ایک اور مقام پر اللہ کے رسول نے جھوٹی گواہی دینے کو اللہ پاک کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے برابر بتایا چنانچہ حضرت خریم بن فاتک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر پڑھی پھر جب فارغ ہوئے تو سیدھے کھڑے ہوئے پھر تین مرتبہ فرمایا کہ جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والے کے برابر کی گئی ہے پھر آیت مبارکہ کی تلاوت فرمائی کہ بچو گندگی یعنی بتوں سے، بچو جھوٹی بات سے اللہ کی طرف جھکتے ہوئے اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ۔ ان احادیث مبارکہ میں جھوٹی گواہی کی مذمت صاف واضح ہے، اللہ پاک ہمیں ہر قسم کے چھوٹے بڑے گناہوں سے محفوظ فرمائے بالخصوص ہمیں ہر قسم کی جھوٹی گواہیوں سے محفوظ فرمائے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔ امین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم