انسان کی زندگی میں سچ کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے کہ سچ ایک ایسا عمدہ وصف ہے جو آدمی کی شخصیت کو نکھارتا ہے جبکہ جھوٹ ایک مہلک مرض ہے کہ یہ اعتماد کو تباہ و برباد کر دیتا ہے قرآن وحدیث میں جھوٹ کی کئی جگہ مذمت بیان کی گئی ہے ہم یہاں جھوٹی گواہی کی مذمت بیان کریں گے۔

جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ ہے:جس طرح چوری کرنا ایک بڑا گناہ ہے اسی طرح جھوٹی گواہی دینا بھی بڑا گناہ ہے جیسا کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں اللہ عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بہار شریعت، جلد 2، شہادت(گواہی)کا بیان)(بخاری، کتاب الدیات، باب قول اللہ تعالی: ومن احیاہا، 4/358، الحدیث: 6871)

اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا سبب:جھوٹی گواہی کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ یہ اللہ سے ناراضی کا سبب ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے جھوٹی قسم پر حلف اٹھایا تاکہ اس کے ذریعے اپنے مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرلے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت ناراض ہو گا۔(صراط الجنان بحوالہ بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب عہد اللہ عزّوجل، 4/290، الحدیث: 6659)

جہنم میں جانے کا سبب ہے:جھوٹی گواہی دنیا میں رسوائی کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی خسارہ کا سبب ہے جیساکہ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(بہار شریعت، جلد2، شہادت کا بیان)(ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور، 3/123، الحدیث:2373)

جھوٹی گواہی شرک کے برابر ہے:جھوٹی گواہی اتنی بری چیز ہے کہ اس کی نحوست کو شرک کے برابر فرمایا گیا جیساکہ حضرت خریم بن فاتک اسدی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صبح کی نماز پڑھ کر کھڑے ہوئے اور تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی ہی شرک کے ساتھ برابر کر دی گئی۔ پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ-ترجمۂ کنزُالعِرفان: پس تم بتوں کی گندگی سے دور رہو اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔ایک اللہ کیلئے ہر باطل سے جدا ہوکر (اور)اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوئے۔(بہار شریعت، جلد 2، شہادت کا بیان)(ابو داؤد، کتاب الاقضیۃ، باب فی شہادۃ الزور، 3/427، الحدیث: 3599)

جھوٹی گواہی جہنم کا حقدار کر دیتی ہے:آدمی سے جب گواہی طلب کی جائے تو اسے چاہیے کہ وہ سچی گواہی دے ورنہ جہنم کا حقدار ٹھہرے گا کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے جھنم واجب کرلیا۔ (بہار شریعت، جلد 2، شہادت کا بیان)

جھوٹی گواہی کے بارے میں ان تمام وعیدات اور نقصانات کی معلومات کے بعد ہمیں جھوٹی گواہی دینے سے بچنا چاہیے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں حق بولنے اور سچی گواہی دینے کی توفیق عطا فرمائے، (آمین)