دنیاوی معاملات کو معتدل رکھنے،معاشرے کو نظم و نسق کے ساتھ چلانے اور حقدار کو اس کا حق دلانے کے لیے، شریعت مطہرہ نے قانون شہادت (گواہی دینا)کو قائم کیا اور حق اور سچ گواہی دینے کا حکم دیا، نیز مستحق کی حق تلفی سے بچنے اوردیگرفسادات(خرابیوں)سے محفوظ رہنے کے لیے، جھوٹی گواہی دینے کی ممانعت و مذمت بیان فرمائی، اللہ پاک نے فرمایا:وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ ترجمہ کنزالایمان:اور بچو جھوٹی بات سے۔

احادیث میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے بھی اس کی مذمت بیان فرمائی:

(1)جھوٹی گواہی شرک کے برابر: جھوٹی گواہی دینا اتنا سخت گناہ ہےکہ اسے اس گناہ کے برابر قرار دیا گیا جس کے بارے میں اللہ پاک نے فرمایا کہ اسے معاف نہ فرمائے گا یعنی شرک۔ چنانچہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر پڑھی،پھر جب فارغ ہوئے تو سیدھے کھڑے ہو گئے،پھر تین بار ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی شرک کے ساتھ برابر کر دی گئی،پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)(سنن ابو داؤد،کتاب الاقضیہ، حدیث 3599)

(2)کبیرہ گناہ: گناہ دو طرح کے ہیں،(1)صغیرہ اور(2)کبیرہ،حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کبیرہ گناہوں کی تعداد 700 تک بیان فرمائی(تفسیر صاوی، ج2،ص 382)چنانچہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے گناہ کبیرہ کے بارے میں سوال کیا گیا،تو آپ نے ارشاد فرمایا: (1)اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا (2)والدین کی نافرمانی کرنا(3)کسی جان کو(ناحق)قتل کرنا اور(4)جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الشہادات،حدیث 2653)لہٰذا معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی دینا گناہ کبیرہ بھی ہے۔

(3)جہنم واجب: جھوٹی گواہی دینے والا،جھوٹی گواہی دینے کے سبب،حق تلفی اور حقوق العباد جیسے معاملے میں گرفتار ہوتا ہے،وہیں اس سبب سے اخروی اعتبار سے جہنم کا حقدار بھی ٹھہرتا ہے،رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے،اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(سنن ابن ماجہ،کتاب الاحکام،2373)

(4)جہنم واجب: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جس نے ایسی گواہی دی، جس سے کسی مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اس نے اپنے اوپر جہنم واجب کر لی۔(معجم الکبیر: 11541)

(5)کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑاگناہ: جھوٹی گواہی دینا گناہ کبیرہ میں سے ہے جیسا کہ حدیث نمبر دو میں گزرا لیکن ان کبیرہ گناہوں میں سے بھی سب سے بڑا گناہ ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نےفرمایا:کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ(1)اللہ کے ساتھ شریک کرنا (2)جھوٹی گواہی دینا اور(3)گواہی چھپانا ہے۔(خزائن العرفان،البقرۃ،آیت:283)

قارئین کرام!یہ ایک مذموم فعل ہے،جس سے بچنا ہماری دنیا و آخرت کی سرخروئی اور اللہ پاک کی رضا کا باعث ہے، اور نہ بچنے میں ہماری دنیا و آخرت کی بربادی اور اللہ پاک کی ناراضی ہے۔

اللہ پاک ہمیں ہر گناہ سے بالخصوص جھوٹی گواہی دینے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین