محمد مدثر یاسین (درجہ خامسہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور، پاکستان)
پیارے
اسلامی بھائیو! آج ہمارے معاشرے میں بہت سارے گناہ پائے جاتے ہیں، انہی گناہوں میں
ایک گناہ جھوٹی گواہی دینا بھی ہے، جھوٹی گواہی دینا گناہِ کبیرہ، حرام اور جہنم
میں لے جانے والا کام ہے۔ جھوٹی گواہی کی مذمت میں بہت ساری احادیث مبارکہ ملتی
ہیں انہی میں سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔
جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی
یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔
کبیر گناه: حضور نبی رحمت
شفیع امت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: کبیرہ گناہ یہ ہیں:
اللہ عزوجل کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی جان کو
ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔
جھوٹی گواہی دینا:رسولِ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اللہ کے
ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور کسی جان کو قتل کرنا کبیرہ
گناہ ہیں۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ اور وہ
جھوٹ بولنا ہے یا جھوٹی گواہی دینا ہے۔(بخاری، کتاب الادب، باب حقوق والدین من
الکبائر، ص506، حديث: 5977)
جہنم واجب ہو جائے گا :نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: (بروز قیامت)جھوٹی گواہی
دینے والے کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کر
دیتا ہے۔(ابن ماجہ، باب شهادة الزور)
اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے! رسولِ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے
خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔(مسند
احمد، جلد3، ص585، حدیث: 10622)
جس نے گواہی چھپائی! حضوراکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو گوائی کے لیے بلایا گیا اور اس
نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے
والا۔ (معجم اوسط، من اسمہ علی، 3/156، حدیث: 4167)