گواہی کی اہمیت کےبارے میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَؕ-وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ۠(۲۸۳)ترجمہ کنزالایمان: گوا ہی نہ چھپاؤ اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اس کا دل گنہگار ہے اور اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے۔(پ3، البقرة: 283)

جھوٹی گواہی ایک معمولی کام سمجھا جاتا ہے اور الزام تراشی کرنا تو اس قدر عام ہے کہ کوئی حد نہیں ہو، جس کا دل کرتا ہے وہ دوسرے پر الزام لگا دیتا ہے اور جگہ جگہ ذلیل کرتا ہے۔ آیئے! جھوٹی گواہی سے متعلق چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

(1)حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹا گواہ پاؤں بھی نہ ہٹا پائے گا اللہ تعالیٰ اُس کے لیے ہم واجب کر دے گا۔

(2)حضرت خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صبح کی نماز پڑھا کر کھڑے ہوئے اور فرمایا: جھوٹی گواہی شرک کے ساتھ برابر کردی گئی ہے۔ پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔

(3)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: الله عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو نا حق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔

(4)حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کرلیا۔