اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ- ترجمہ کنزالایمان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔

ایک روایات میں ہے کہ جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے، الله عزوجل ارشاد فرماتا ہے: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)ترجمہ کنز الایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اور بچو چھوٹی بات سے۔

ایک حدیث پاک میں ہے: قیامت کے دن جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے ہٹ بھی نہ پائیں گے کہ اس کے لئے جہنم واجب ہو جائے گی۔

جھوٹی گواہی کے سبب چار گناہ کا ارتکاب: پہلا گناہ: جھوٹ اور اور بہتان ہے۔ دوسرا گناه: چھوٹی گواہی دینے والا جس کے خلاف گواہی دیتا ہے اس پر ظلم کرتا ہے حتی کہ اس کو جھوٹی گواہی کی وجہ سے اس کا مال عزت اور جان سب کچھ چلا جاتا ہے۔ تیسرا گناہ: جس کے حق میں جھوٹی گواہی دینا ہے اس پر ظلم کرتا ہے کہ اس گواہی کے ذریعے اس تک حرام مال پہنچتا ہے۔ چوتھا گناہ: جھوٹے گواہ نے اس مال، خون اور عزت کو جائز ٹھہرا دیا جسے اللہ عزوجل نے حرمت و عصمت عطا کی تھی۔

جھوٹی گو اہی دینے کی مذمت پر چار احادیث:

(1)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: الله عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو نا حق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔

(2)حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کر دیتا ہے۔

(3)حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کرلیا۔

(4)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں، وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمے کی پیروی کرے، وہ اللہ تعالیٰ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔