جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ حضرت اما م عز الدین بن عبد السلام رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں: جھوٹی گواہی کو گناہ کبیرہ شمار کرنا واضح ہے۔ اسی طرح حضرت سیدنا شیخ عزالدین فرماتے ہیں: اگر نا حق گواہی میں گواہ جھوٹا ہو تو وہ 3 گناہوں کا مرتکب ہوگا، (1)نافرمانی کا گناہ (2)ظالم کی مددکرنے کا گناہ اور (3)مظلوم کو رسوا کرنے کا گناہ۔

اللہ عزوجل کا فرمان عالی شان ہے: وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ-ترجمہ کنز الایمان: اور جو گواہی چھپائےگا تو اندر سے اس کا دل گنہگار ہے۔(پ3، البقرۃ:283)اور مزید فرماتا ہے: وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا(۳۶)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بےشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔

*نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جب کسی کو گواہی کے لئے بلایا جائے اس وقت اس نے گو اہی چھپائی تو وہ جھوٹی گواہی دینے والے کی طرح ہے۔(معجم الاوسط، ص15، حديث:4197)

جھوٹی گواہی دینا انتہائی مذموم فعل ہے، جیسا کہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔ (ابن ماجہ، ص123، حدیث:22)

افسوس آج زمانے میں جھوٹی گواہی دینا ایک معمولی کام سمجھا جاتا ہے۔ بیان کردہ آیت، تفسیر احادیث مبارکہ کو سامنے رکھتے ہوئے ہر ایک کو اپنے اپنے طرز عمل پر غور کرنے کی بہت حاجت ہے آیت کہ آخر میں فرمایا کہ کان آنکھ اور دل سب کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ یہ سوال اس طرح کا ہوگا کہ تم ان سے کیا کام لیا کرتے تھے۔ کان کو قرآن و حدیث، علم و حکمت، وعظ و نصیحت اور ان کے علاوہ دیگر نیک باتیں سننے میں استعمال کیا یا لغو، بے کار، غیبت، الزام تراشی، زنا کی تہمت لگانے، گانے باجے، فحش سننے میں لگائے۔ یونہی آنکھ سے جائز و حلال کو دیکھا یا فلمیں دیکھنے یابد نگاہی کرنے میں استعمال کیا الغرض ہر اعضاء کواچھے کاموں میں استعمال کیا یا غلط۔

ایک اور مقام پر رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جھوٹی گواہی کی مذمت بیان کرتے ہوئے فرمایا: جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔

حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کر لیا۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حلانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کہ حکم میں ہے۔ اور جو بغیر جانتے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ تعالیٰ کی نا خوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہوجائے۔

الله تعالیٰ ہمیں جھوٹی گواہی دینے سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنی زبان کو سچ بولنے والے کاموں میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین